سیلاب سے نقصانات NDMA رپورٹ کے مطابق

ہر سال برسات کے موسم میں پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک خطرناک سیلابوں کی لپیٹ میں آتے ہیں جو چند دنوں میں برسوں کی محنت اور جمع پونجی بہا لے جاتے ہیں۔ سیلاب صرف پانی کی روانی نہیں بلکہ انسانی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کرتا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور مختلف ضلعی انتظامیہ کی رپورٹس کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک تقریباً 1,724 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، 12,867 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 33 ملین سے زائد لوگ بے گھر یا متاثر ہو چکے ہیں۔ NDMA کے اعداد و شمار کے مطابق 2.1 ملین گھروں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ 8 لاکھ کے قریب مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔
زرعی شعبے کو دیکھا جائے تو اب تک 9.8 ملین ایکڑ سے زائد زرعی زمین پانی میں ڈوب چکی ہے جس سے گندم، کپاس، چاول اور سبزیوں کی کاشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ کھیت اجڑنے سے دیہی علاقوں کی معیشت شدید متاثر ہوئی ہے اور ہزاروں کسان قرضوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔
انفراسٹرکچر کی سطح پر ہزاروں کلو میٹر سڑکیں، درجنوں پل، اسکول، اسپتال اور بجلی کے کھمبے پانی کی نذر ہو چکے ہیں۔ کئی مقامات پر گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں اور دور دراز علاقوں میں ابھی تک ریلیف پہنچانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
سیلاب کے سماجی اثرات بھی کسی بڑے بحران سے کم نہیں۔ لاکھوں لوگ مہینوں سے خیموں یا عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں جس کی وجہ سے ہیضہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ اسکول یا تو تباہ ہو گئے ہیں یا عارضی کیمپوں میں تبدیل ہو چکے ہیں جس سے بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہوئی ہے۔
اس تباہی کے بعد آنے والے مہینوں میں غذائی قلت، مہنگائی اور بے روزگاری مزید سنگین صورتحال اختیار کر سکتی ہے۔ اگر بروقت بحالی اور امدادی اقدامات نہ کیے گئے تو متاثرہ علاقوں کی بحالی میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
ان نقصانات کو کم کرنے اور مستقبل میں اس طرح کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور عوام مل کر عملی اقدامات کریں۔ ڈیمز اور حفاظتی بند مضبوط کیے جائیں، بروقت وارننگ سسٹم جدید بنایا جائے، درختوں کی کٹائی روکی جائے اور بڑے پیمانے پر شجرکاری کی جائے۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک، صاف پانی اور طبی امداد فوری طور پر پہنچائی جائے اور متاثرہ خاندانوں کی مستقل آبادکاری کے لیے شفاف منصوبہ بندی کی جائے۔
سیلاب قدرتی حقیقت ضرور ہے، لیکن اس کے اثرات کو دانشمندی اور بروقت حکمت عملی سے کم کیا جا سکتا ہے۔ متاثرہ لوگوں کی مدد اور محفوظ مستقبل کی ضمانت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی باوقار، محفوظ اور پُرامن زندگی گزار سکیں۔

Related posts

ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے، عوام اور افواج میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے: بلاول بھٹو

پی ٹی آئی کا قومی کانفرنس کے لیے پیپلز پارٹی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کو مذاکرات کی اجازت نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی محاذ آرائی کر رہے ہیں: رانا ثنا اللہ