پاکستان تحریکِ انصاف کی اندرونی سیاست میں جہاں ایک طرف پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کی نظریں چیئرمین عمران خان کی رہائی اور سیاسی حکمتِ عملی پر جمی ہوئی ہیں، وہیں عمران خان کے قریبی خاندان میں بھی اختلافات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اور بہن علیمہ خان کے درمیان ایک خاموش لیکن شدید کشمکش جاری ہے، جس کے اثرات پارٹی کی آئندہ حکمتِ عملی پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
تازہ ترین صورتحال سینیٹ کی خالی نشست کے معاملے پر سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ثانیہ نشتر کی خالی ہونے والی نشست پر بشری بی بی مشعال یوسفزئی کو ایوانِ بالا میں بھیجنے کی خواہاں ہیں، جبکہ علیمہ خان کی نظر سمیرا شمس اور ساجدہ ذوالفقار پر ہے۔ اس اختلاف نے پارٹی کی اندرونی صف بندی میں نئی دراڑ ڈال دی ہے۔
صرف سینیٹ کی سیٹ ہی نہیں، بلکہ احتجاجی تحریک کے معاملے پر بھی دونوں خواتین میں اختلافات نمایاں ہیں۔ ذرائع کے مطابق بشری بی بی موجودہ سیاسی حالات میں احتجاجی دباؤ بڑھانے کی حامی ہیں، جبکہ علیمہ خان اس وقت احتجاج کو غیر مناسب سمجھتی ہیں اور اس کے خلاف رائے رکھتی ہیں۔
یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری سے قبل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے بعد بھی علیمہ خان نے پارٹی کی بعض حکمتِ عملیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ حال ہی میں ایک سینئر صحافی نے اشارہ دیا کہ اگر علیمہ خان احتجاجی تحریک کو لیڈ کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو یہ عمران خان کے خاندان میں موجود اختلافات کو مزید کھل کر سامنے لا سکتا ہے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن اور ووٹر ان اختلافات سے بے خبر نہیں۔ پارٹی جس شدید دباؤ اور مقدمات کے جال میں پھنسی ہوئی ہے، وہاں رہنماؤں اور قریبی عزیزوں کے مابین یہ کشیدگی تحریکِ انصاف کو مزید مشکلات سے دوچار کر سکتی ہے۔
یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ غائبانہ جنگ کس رخ پر جائے گی، لیکن یہ بات واضح ہے کہ عمران خان کے قریب ترین حلقے میں بڑھتی دراڑیں پارٹی کی یکجہتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پارٹی قیادت ان اختلافات کو کیسے سلجھاتی ہے اور آیا بشری بی بی اور علیمہ خان میں سے کون اپنی مرضی منوانے میں کامیاب ہوتا ہے۔