خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 اور پنجاب میں ایک نشست پر پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔
خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل صبح 11 بجے شروع ہوا جو شام 4 بجے تک جاری رہا تاہم ایک گھنٹہ پولنگ بڑھائی گئی۔
پولنگ کے لیے کے پی اسمبلی کے جرگہ ہال کو الیکشن روم مقرر کیا گیا ہے اور سینیٹ الیکشن کے لیے سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
کے پی اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے لیے پہلا ووٹ جے یو آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عدنان خان نے ڈالا۔
خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے 6 اور 5 نشستوں کا فارمولا طے کیا، فارمولے کے مطابق حکومت کے حصے میں 6 جبکہ اپوزیشن کے حصے میں 5 نشستیں آئیں گی۔
کے پی سے جنرل نشستوں پر حکومت کے 4 اور اپوزیشن کے 3 امیدوار مقابلے میں ہیں جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر حکومت اور اپوزیشن کے 2، 2 امیدوار نامزد ہیں۔
پی ٹی آئی نے جنرل نشستوں کے لیے مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی، نورالحق قادری کو نامزد کیا ہے جبکہ روبینہ ناز، اعظم سواتی بھی پی ٹی آئی کے امیدواروں میں شامل ہیں۔ اپوزیشن کی جنرل نشستوں پر ن لیگ سے نیاز احمد، پیپلز پارٹی سے طلحہ محمود، جے یو آئی سے عطاء الحق امیدوار ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد اور جے یو آئی کے دلاور خان بھی میدان میں ہیں۔
کے پی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن کو 53 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جنرل نشست کیلئے 19، خواتین اور ٹیکنوکریٹ نشست کیلئے 49 ووٹ درکار ہیں۔
اپوزیشن کو تیسری جنرل نشست جیتنے کیلئے 4 ووٹوں کی ضرورت ہو گی، 5 ناراض اراکین میں سے 4 کے دستبردار ہونے کے بعد جنرل نشست پر خرم ذیشان میدان میں ہیں۔
پنجاب سے بھی سینیٹ کی نشست پر پولنگ
دوسری جانب پنجاب سے سینیٹ کی خالی نشست پرضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہا۔
پولنگ کے لیے پنجاب اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن مقرر کیا گیا تھا، الیکشن کمشنر پنجاب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور 371 کے ایوان میں 369 ارکان ووٹ ڈالنےکے اہل تھے۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر پروفیسر ساجد میر کی وفات کے بعد خالی نشست پر مسلم لیگ ن کے حافظ عبدالکریم امیدوار ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مہر عبدالستار امیدوار ہیں، 2 آزاد امیدوارخدیجہ صدیقی اور اعجاز حسین بھی میدان میں ہیں۔