چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اس امت کا کوئی لیڈر نہیں، کوئی لیڈر ہوتا تو ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔اللہ تعالی اس امت کو کوئی ایک قائد دے دے۔
الحمرا میں پاکستان علماء کونسل کے زیرِ اہتمام "پیغام رحمتہ للعالمین ﷺ کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس کانفرنس کا ایک مشن ہے اس لئے آپ کو یہاں آج اکٹھا کیا ہے۔ہمارے رویے اتنے سخت ہو چکے ہیں کے ہم آپس میں بیٹھ کر 5 منٹ بات نہیں کر سکتے۔یہ ماحول میں ہم نے ہی پیدا کیا ہے،پھر یہ موبائل جس امت کے فلسطینی بچوں کا قتل ہو رہے ہوں اس کو یہ سوچنا چاہئے اس کو ٹھیک کیسے کرنا ہے۔اسرائیل نے پاکستان پر بھی حملہ کیا، 82 ڈرونز اسرائیلی تھے۔لوگ کہتے تھے حافظ صاحب کو ٹرمپ نے کیوں بلایا یہ روایت نہیں۔میں کہتا ہوں جب سپہ سالار فاتح ہو تو روایتیں تبدیل ہو جایا کرتی ہیں۔میرے اففانستان کے بھائیوں ہم نے آپ کے لئے بہت ساری قربانیاں دی ہیں۔میں 13 14 سال کی عمر میں آپ کے جنگ کرنے گیا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی بولے کہ ہماری قوم نے آپ کو روسیوں سے بچانے کے لئے شہادتیں دیں۔اب آپ کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ آپ کب رکیں گے۔ہم آپ کا احترام کرتے ہیں، آپ ہمارے بھائی ہیں لیکن اب بس کریں۔آج افغانستان سے براہ راست کہتا ہوں کے کب تک آپ کے لوگ ہمارے ملک میں آ کر ہمارے لوگوں کو شہید کریں گے۔اگر ایسا ہی ہے تو آپ ہندوستان سے بڑے نہیں ہیں، ہندوستان اور اسرائیل کے الائینس سے بڑے نہیں ہیں۔آپ ہمارے شاگرد ہیں، ہم آپ کے نہیں، آپ ہم سے پڑھے ہیں ہم آپ سے نہیں۔حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ ابھی جو میجر عدنان شہید ہوئے ان کے والدین نے کہا مبارکباد دینے آنا افسوس کرنے نہیں۔ہمیں اپنے مدارس کی حفاظت بھی آتی ہے اور مساجد بھی۔اگر آپ سے یہ خوارج نہیں سنبھالے جاتے تو پاکستان فوج کو اجازت دیں ہم سنبھال لیں گے۔کل وزیرِ اعظم نے بھی تنگ آکر کہا ہے کہ یہاں خوارج چنیں یاں پاکستان۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان علماء کونسل شہر شہر جا کر یہ بات عام کرے گی۔انتشار کا دروازے بند کریں گے، علماء کی نگرانی میں بند کریں گے۔شریعت اسلامی نے فتویٰ کا اختیار صرف مفتیان کو دیا ہے، یہاں جس کا دل کرتا ہے وہ فتویٰ جاری کر دیتا ہے، اس کو ہم نے بند کرنا ہے، درست کرنا ہے۔فلسطینی مسئلے پر ہم ادھر ہی کھڑے ہیں جہاں فلسطینی کھڑے ہیں۔فوج فوج کرتے ہیں اگر ہماری فوج نہ ہوتی تو بتائیں کیا بنتا ہمارا؟