وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں رہتے ہوئے پنجاب کے عوام کا مقدمہ لڑنا چاہیے، نہ کہ صرف سیاست چمکانے پر زور دینا چاہیے۔
“آپ چاہتے ہیں پنجاب میں آٹا اور روٹی نہ ملے؟”
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک طرف پیپلز پارٹی یہ مؤقف اختیار کرتی ہے کہ پنجاب میں گندم کا نقصان ہوا ہے، دوسری جانب یہ مطالبہ کرتی ہے کہ جو گندم موجود ہے اسے بھی باہر بھیج دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رویہ عوام دشمنی کے مترادف ہے۔
“سیلابی سیاست نے ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے”
پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا:
• “ڈبویا ہے یا ڈوبا ہے، اس کو سیلابی سیاست ہی کہتے ہیں۔”
• “بار بار سندھ میں سیلاب آتا ہے تو آپ بار بار سندھ کو ڈبوتے ہیں۔”
• “سوال یہ ہے کہ آپ نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا ہے، سوائے نمبر ٹانگنے کے؟”
“کارکردگی مریم نواز کی، تعریف بلاول بھٹو کی”
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف خود بلاول بھٹو بھی کر چکے ہیں۔
ان کے مطابق:
• “اسی لیے سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی۔”
بی آئی ایس پی کو سیلاب میں کیوں لایا جا رہا ہے؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کوئی بھی حکومت بی آئی ایس پی ختم نہیں کرنا چاہتی، تاہم سوال یہ ہے کہ اسے بار بار سیلاب کے تناظر میں کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟
“بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اس کو بار بار سیاسی مقاصد کے لیے سامنے لانا سراسر سیاست ہے۔”
“حکومتیں حالات کے مطابق فیصلے کرتی ہیں”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کے رہنما واقعی عوامی خدمت کی صلاحیت رکھتے تو وہ صرف تنقید کرنے کے بجائے عملی اقدامات کرتے۔
• “آپ کچھ کرنے کے قابل ہوتے تو گھروں میں بیٹھ کر نہ بتا رہے ہوتے کہ سیلاب کہاں آنا تھا اور کہاں بند ٹوٹنا تھا۔”
• “ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کے مطابق کرتی ہیں۔”
عظمیٰ بخاری نے دوٹوک کہا کہ پنجاب حکومت عوامی مسائل کے حل اور ریلیف اقدامات پر توجہ دے رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی محض بیانات اور سیلابی سیاست پر انحصار کر رہی ہے,