لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت پنجاب پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنائے۔ انہوں نے شرجیل میمن کو لاہور آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لاہور آئیں، ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ پنجاب میں کس قدر کام ہو رہا ہے تاکہ آپ بھی سیکھ سکیں۔‘‘
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ شرجیل میمن نے کل پنجاب کی پنک اسکوٹیز کا ذکر کیا جو سالوں بعد دہرانے پر خوش آئند ہے، تاہم وفاقی حکومت کو دن رات مشورے دینے سے پہلے ان مشوروں میں حکمت بھی ہونی چاہیے۔
کسانوں کے لیے پنجاب حکومت کے اقدامات
وزیر اطلاعات پنجاب نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ:
• پنجاب حکومت نے 2024 میں کسانوں کو 55 ارب روپے کا ریلیف دیا۔
• 2025 میں کسانوں کے لیے ریلیف پیکج بڑھا کر 98 ارب روپے کر دیا گیا۔
• پنجاب کا رواں مالی سال کا زرعی بجٹ 129.8 ارب روپے ہے۔
• کسان کارڈ کے تحت کاشتکار اب تک 60 ارب روپے سے زائد کی خریداری کر چکے ہیں۔
• گزشتہ سال کسانوں کو 9 ہزار 500 ٹریکٹر فراہم کیے گئے اور اس سال بھی اتنے ہی ٹریکٹر دینے جا رہے ہیں۔
• چند ماہ قبل مریم نواز نے کاشتکاروں کو گندم پر 14 ارب روپے کا سپورٹ پروگرام دیا۔
سندھ اور پنجاب کی گندم کی صورتحال
عظمیٰ بخاری نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب نہ صرف اپنی ضرورت پوری کرتا ہے بلکہ دیگر صوبوں کی ضرورت بھی پوری کرتا ہے۔ ان کے مطابق:
• پنجاب میں گندم کی پیداوار 22.05 ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ سندھ میں صرف 3.54 ملین میٹرک ٹن۔
• پنجاب کے پاس گندم کی 6.63 ملین میٹرک ٹن سرپلس موجود ہے جبکہ سندھ کو 3.19 ملین میٹرک ٹن خسارے کا سامنا ہے۔
• پنجاب میں گندم کی کھپت سندھ سے اڑھائی گنا زیادہ ہے۔
• سندھ اپنی آبادی کی ضرورت کے مطابق گندم پیدا نہیں کرتا، اسی لیے اسے دوسری جگہوں سے سپلائی لینا پڑتی ہے۔
سیلاب متاثرین پر سیاست
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ شرجیل میمن اور ان کی جماعت کل تک سیلاب پر سیاست کرتے رہے اور اب اچھی بات ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر سیاست کرنا ترک کر دی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’سیلاب سندھ میں بھی آیا، وہاں متاثرین کو کیا ریلیف دیا جا رہا ہے، یہ قوم کو بتایا جائے۔‘