نیویارک: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے اقدامات کو تیز کیا جائے، کیونکہ متاثرہ لوگوں کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد ویڈیو لنک کے ذریعے حالیہ سیلابی صورتحال اور جاری امدادی کارروائیوں پر جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی آواز
وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے دوچار پاکستانی عوام کی آواز دنیا تک پہنچائی۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک مسلسل ان آفات سے متاثر ہو رہے ہیں اور عالمی برادری کو اس سلسلے میں ذمہ داری نبھانا ہوگی۔
ہدایات اور اقدامات
وزیر اعظم نے اجلاس کے دوران مختلف ہدایات جاری کیں، جن میں شامل ہیں:
• ریلیف اور بحالی کارروائیوں کو ہنگامی بنیادوں پر تیز کیا جائے۔
• وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو بحالی آپریشنز کی کڑی نگرانی اور باقاعدہ جائزہ اجلاس بلانے کی ہدایت۔
• چیئرمین این ڈی ایم اے کو صوبوں اور پی ڈی ایم ایز کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت۔
• نقصانات کے تخمینے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ جامع منصوبہ بندی ممکن ہو سکے۔
• ایم-5 کے دریائے ستلج میں متاثرہ حصے اور جلال پور پیر والا کے مقام پر شگاف کی فوری مرمت کی جائے۔
• سیکریٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کو فوری طور پر متاثرہ حصوں کا جائزہ لینے کا حکم۔
• سیلاب زدہ علاقوں میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
• متاثرہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
اجلاس کی بریفنگ
چیئرمین این ڈی ایم اے نے اجلاس کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تازہ صورتحال اور بحالی کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی۔
• تقریباً ساڑھے تین لاکھ متاثرہ افراد کیمپس اور خیمہ بستیوں سے اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔
• سندھ کے چند علاقوں میں اب بھی لوگ کیمپس میں مقیم ہیں، تاہم پانی کے اترنے کے بعد وہ بھی جلد گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
• متاثرین کو راشن اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب متاثرین کی بحالی کے لیے مثالی اقدامات کر رہی ہے جبکہ فصلوں کے نقصانات اور کسانوں کی بحالی کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
آئندہ لائحہ عمل
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ ایک ہفتے میں نقصانات کے تفصیلی جائزے پر مبنی ایک جامع رپورٹ مرتب کر کے پیش کی جائے تاکہ بحالی کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کی جا سکے۔