اسلام آباد— نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبہ وہ دستاویز نہیں جس میں پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کی تمام تجاویز شامل ہوں، اور اس ڈرافٹ میں اُن کی پیش کی گئی ترامیم پوری طرح شامل نہیں کی گئیں۔
نائب وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں 64 ہزار سے زائد افراد شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات سمیت انسانی امداد پہنچانا اس وقت ممکن نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے لوگوں کو جبراً نکالا جا رہا ہے اور جو لوگ باہر گئے انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر 8 اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات میں کہا تھا کہ 48 گھنٹوں میں اُن کی ٹیم اور 8 ممالک کی ٹیم مل کر ایک پلان تیار کریں۔ اُن کے بقول 8 ممالک (جن میں سعودی عرب، قطر، اردن، مصر، پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا شامل ہیں) نے خاموشی سے اس معاملے پر سنجیدہ کوشش کرنے پر اتفاق کیا اور ملاقات سے پہلے وزرائے خارجہ نے حکمتِ عملی بھی تیار کی۔
انہوں نے کہا کہ اُنہوں نے ٹرمپ کی ٹیم سے ملاقات کر کے اُن کے نکات سنے اور تیسری پارٹی کے طور پر 24 گھنٹوں کے اندر ان نکات میں ترامیم پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب جو ڈرافٹ سامنے آیا وہ اُن کی تمام ترامیم پر مشتمل نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ پاکستان نے امریکی صدر کی کوششوں کی ستائش بھی کی اور اپنا ایجنڈا دہرایا۔
پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک کے منصوبے کے تحت فلسطین میں ایک ملٹی نیشنل امن فورس تعینات کرنے کی بات ہے، اور پاکستان سمیت متعلقہ ممالک اس معاملے پر آئندہ فیصلے کریں گے — یعنی پاکستان کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ آیا فوجی/امن فورس بھیجی جائے یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان ممالک کا مشترکہ اعلامیہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے خیرمقدّم قرار دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ٹرمپ کا 20 نکاتی امن منصوبہ مختلف ردِعمل کا شکار ہے: بعض ممالک اور رہنماؤں نے اس کی حمایت ظاہر کی ہے تو بعض نے اسے متنازعہ قرار دیا ہے، اور پلان میں انسانی امداد، جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی باقاعدہ تعمیرِ نو جیسے احکامات شامل بتائے گئے ہیں۔ پاکستان کی پوزیشن اس یاد دہانی پر مرکوز ہے کہ کسی بھی پلان میں مسلم ممالک کی تجاویز اور ترامیم کا جائزہ اور شمولیت ضروری ہے۔
اہم نکات (مختصر خلاصہ):
• اسحاق ڈار: ٹرمپ کا ڈرافٹ “ہماری تمام تجاویز” پر پورا نہیں اترتا۔
• غزہ میں جانی و جسمانی نقصانات اور انسانی بحران کی تصویر کشی—64,000+ ہلاکتیں اور 150,000+ زخمی۔
• 8 اسلامی ممالک نے مشترکہ کوشش کرنے پر اتفاق کیا؛ ملاقات سے قبل وزرائے خارجہ کی حکمتِ عملی مرتب کی گئی۔
• پاکستان کی قیادت امن فورس بھیجنے کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرے گی۔