مظفرآباد: آزاد کشمیر میں پُرتشدد احتجاج روکنے کے لیے حکومتی کمیٹی کی کوششیں جاری ہیں۔ حکومتی ٹیم اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ہوگا، جس سے نتیجہ خیز اعلان متوقع ہے۔
وفاقی وزراء نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دشمن ملک عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے میں دیر نہیں لگاتا، اس لیے آزاد کشمیر میں امن قائم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو۔
وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام نے کہا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور بہت سے معاملات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ اسی دوران قمر زمان کائرہ نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کے جائز مطالبات کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔
تاہم حکومتی مذاکراتی پیشکش کے باوجود آزاد کشمیر میں پرتشدد مظاہرے نہ رک سکے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر کی کارروائیاں جاری رہیں۔ گزشتہ روز مختلف مقامات پر پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے، کیلوں والے ڈنڈے برسائے گئے، اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اسلام آباد پولیس کے جوانوں کو بھی یرغمال بنایا، وردیاں پھاڑ دیں اور ڈنڈوں و پتھروں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں چھینا گیا اسلحہ پولیس پر فائرنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔ پُرتشدد جھڑپوں میں وفاقی پولیس کے 31 اہلکار جبکہ آزاد کشمیر پولیس کے 12 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا۔
مظفرآباد، میرپور اور راولاکوٹ سمیت کئی اضلاع میں ہنگاموں اور احتجاجی مظاہروں کے باعث وادی میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔