وزیر دفاع خواجہ آصف: بھارت کا کوئی ایڈونچر خارج از امکان نہیں، مگر نقصان پہنچانے سے پہلے سوچیں گے

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کے عسکری ایڈونچر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، تاہم اگر کوئی ایسا اقدام ہوگا جس سے بھارت کو نقصان پہنچے تو اس کے نتائج پر غور کیا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سیاسی طور پر بھارت کو اس وقت بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان کو پذیرائی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا:

“ہم نے بھارت کو جو نقصان پہنچانا تھا، پہنچا دیا۔ بھارت سمجھتا تھا ہمارا کوئی مقابلہ نہیں، مگر اب وہ اس نتیجے کا خود سامنا کر رہا ہے۔”

خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اگر کوئی ایڈونچر کیا گیا تو اس کے بارے میں سوچا جائے گا تاکہ مزید نقصان برداشت نہ کرنا پڑے۔ ان کے بقول بھارت کو معلوم ہے کہ پاکستان کے پاس جدید میزائل صلاحیت موجود ہے اور دشمن کو اطمینان سے نہیں چھوڑا جائے گا۔

غزہ، مشتاق احمد اور اسرائیل کے حوالے سے بیانات

وزیر دفاع نے غزہ کی صورت حال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب غزہ میں پائیدار امن قائم ہوگا تو اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف قانونی و سیاسی کارروائیاں اینڈ گیم کی طرف چلیں گی۔ انہوں نے دعائے خیر کی کہ غزہ میں جلد امن قائم ہو۔

خواجہ آصف نے سابق سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی کے لیے جاری کوششوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار مشتاق احمد اور دیگر گرفتار پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی رہا کی جا چکی ہے۔

مزید کہا کہ پاکستان کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور اس سلسلے میں کسی مرحلے پر اس طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا گیا۔

بھارتی بیانات اور پاکستانی ردِعمل

قابلِ ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں بھارتی عسکری قیادت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سخت بیانات سامنے آئے تھے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی نے جوابی طور پر پاکستان کو خبردار کیا تھا۔ ان بیانات کے بعد پاکستانی فوج اور آئی ایس پی آر نے بھی سخت نوٹس لیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگر جنگ کا نیا دور شروع کیا گیا تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا اور مکمل قوت کے ساتھ جواب دے گا۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے نیا نارمل قائم کرنے کی کوشش کی ہے انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان نے جواب کا نیا نارمل قائم کر دیا ہے — جو تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا۔

دفاعی و عسکری توازن اور قومی پالیسی

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ملک کی سلامتی اور عسکری صلاحیتوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور کسی بھی اقدام سے پہلے اس کے سیاسی، عسکری اور سفارتی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں تشویشناک صورتِ حال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور تمام فریقوں کو سفارتی و سیاسی راستوں کو فروغ دینا چاہیے۔

Related posts

پیپلز پارٹی نے حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ: سیز فائر کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 100 سے زائد خوارج ہلاک کیے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی: افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا، بھرپور جواب دیا جائے گا