لاہور: وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کے حق کی بات کرنا اور اس کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمہ داری ہے، اور ہم یہ ذمہ داری پوری کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اتحادی جماعتوں کا احترام اپنی جگہ ہے، لیکن جیسی بات کی جائے گی، ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عظمٰی بخاری نے بتایا کہ پنجاب کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب لاوارث نہیں ہے، اور سیلاب پر سیاست کرنا افسوسناک عمل ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تین ہفتوں میں پنجاب کے معاملات پر 34 پریس کانفرنسز کیں، جن کی وضاحت اب ان پر لازم ہے۔ “یہ ہم نے شروع نہیں کیا، لیکن اگر پنجاب پر 34 حملے ہوں گے تو ہم دوسرا گال آگے نہیں کریں گے۔ پنجاب لاوارث نہیں ہے،” انہوں نے دوٹوک مؤقف اختیار کیا۔
“پنجاب پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ افسوسناک ہے”
عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا، مگر جب صوبے پر مشکل وقت آیا تو اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا نشانہ بنایا گیا، جو قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں کو سیاست نہیں بلکہ ریلیف چاہیے، اور حکومت وہ ریلیف فراہم کر رہی ہے۔
“پنجاب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے”
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز فلاحی منصوبوں، لیپ ٹاپ اسکیم اور نئی بس سروس کے ذریعے عوامی خدمت میں مصروف ہیں — اور یہی بات کچھ لوگوں کو برداشت نہیں ہو رہی۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، “کچھ بیچارے اوپر والے پورشن سے خالی ہیں، وہ پوچھتے ہیں 90 ہزار گھر کہاں ہیں — بھائی! یہ گھر بیچنے کے لیے نہیں بنائے گئے، عوام کی سہولت کے لیے بنے ہیں۔”
“سیلاب کے دوران بروقت اقدامات سے بڑے نقصانات سے بچاؤ ہوا”
عظمٰی بخاری نے بتایا کہ حالیہ سیلاب میں تین دریاؤں میں طغیانی اور 39 فیصد زائد بارش کے باوجود پنجاب حکومت کی بروقت تیاریوں سے بڑے نقصانات سے بچا گیا۔
ان کے مطابق 47 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، لیکن انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہونے کے برابر رہا۔ 2010 کے سیلاب کے مقابلے میں اموات کی تعداد نصف رہی، کیونکہ 25 اضلاع میں پہلے سے بھرپور انتظامات موجود تھے۔
“وفاق سے ایک روپیہ نہیں لیا”
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب کے تمام ترقیاتی منصوبے صوبائی وسائل سے مکمل ہو رہے ہیں، ان میں وفاق کا ایک روپیہ بھی شامل نہیں۔ “پنجاب میں کیا ہوگا، یہ سندھ یا کوئی اور صوبہ نہیں بتائے گا۔ ہر صوبہ اپنی حدود میں بات کرے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا،” انہوں نے کہا۔
“کارکردگی ہمارا اصل جواب ہے”
عظمٰی بخاری نے کہا کہ انہوں نے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے مناظرے کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔ “آپ سترہ سال کی کارکردگی دکھائیں، میں دو سال کی دکھاتی ہوں۔ جنوبی پنجاب آئیں، ملتان، لودھراں، رحیم یار خان میں ترقیاتی کام دیکھیں، پھر بات کریں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ قومی یکجہتی کو فروغ دیا ہے، مگر سیاسی حملوں کے باوجود کارکردگی ہی ہمارا اصل جواب ہے۔