عمان / یروشلم: اسرائیل کی قید سے رہائی کے بعد سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تفصیلی روداد بیان کی ہے۔ یہ بیان انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع کیا۔
مشتاق احمد نے کہا کہ وہ اور ان کے تقریباً 150 ساتھی اردن پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں 5 دن تک اسرائیل کے ایک صحرائی جیل (نیگیوڈیزرٹ جیل) میں بند رکھا گیا، جہاں قیدیوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کیا گیا۔ انہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ اس دوران ان کے ہاتھ پیچھے بندھے، آنکھوں پر پٹیاں بندھی گئیں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈالی گئی تھیں۔
مزید برآں مشتاق احمد نے قضیے کی سنگینی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کے اوپر کتے چھوڑے گئے، بندوقیں رکھی گئیں اور ان کے ساتھ بدترین تشدد کیا گیا۔ ان کے مطابق جیل میں ہوا، دوا اور پانی تک رسائی محدود یا نہ کے برابر تھی، اور اس کے نتیجے میں وہ اپنی مطالبات کی منظوری کے لیے جیل کے اندر تین دن تک بھوک ہڑتال پر بھی رہے۔
مشتاق احمد نے اپنے پیغام میں کہا: “فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی — ہم غزہ کو بچانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور اسرائیلی ناکہ بندی کو بار بار توڑیں گے۔”
سابق سینیٹر کے ویڈیو بیان کے بعد diplomatic اور انسانی حقوق کے حلقوں میں اس معاملے کی نوعیت اور جیل کے حالات کے حوالے سے تشویش پائی جا رہی ہے۔ مشتاق احمد کی رہائی اور ان کے ہمراہ دیگر افراد کے اردن پہنچنے کے بارے میں حکومتی اور سفارتی ذرائع نے پہلے ہی اطلاعات فراہم کی تھیں، جبکہ اب ان کے بیان نے واقعات کے دوران ہونے والے حقوقِ انسانی کے ممکنہ نقائص پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔