پشاور میں صنم جاوید کے مبینہ اغوا کی تحقیقات شروع، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش

پشاور: پشاور پولیس نے تحریک انصاف کی خاتون رہنما صنم جاوید کے مبینہ اغوا کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے واقعے کی جگہ کا تفصیلی معائنہ کیا اور سول آفیسرز میس کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں سمیت مقدمے کی مدعی خاتون وکیل کے بیانات قلم بند کیے۔

پولیس ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے آفیسرز میس کے سامنے پیش آنے والے مبینہ اغوا کے واقعے سے متعلق وہاں موجود اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی ہے، جب کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول کے لیے متعلقہ ادارے کو درخواست بھی بھیجی گئی ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹیج ملنے کے بعد کیس میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔
تفتیشی ٹیم نے مقدمہ درج کرانے والی صنم جاوید کی دوست خاتون وکیل کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ مدعی خاتون وکیل ایڈووکیٹ حرا بابر نے تھانہ شرقی پشاور میں درج ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ صنم جاوید کو پشاور کی مصروف شاہراہ پر روکا گیا اور پانچ افراد انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔

ترجمان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا فراز مغل کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صنم جاوید کے مبینہ اغوا کے واقعے پر فوری ایف آئی آر درج کرنے اور مکمل شفاف تحقیقات کے احکامات دیے تھے۔

ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

Related posts

حکومت کاعمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

پنجاب ڈویلپمنٹ پلان—پوری صوبائی ترقی کا نیا سنگِ میل

عمران خان کی بہنوں نے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا دے دیا