لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے کے تمام ٹال پلازوں کو ڈیجیٹل نظام میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب کے 38 الیکٹرانک ٹال پلازوں پر موٹروے کی طرز پر “ون ایپ ون سسٹم” نافذ کیا جائے گا، جس کے بعد صوبے میں پرچی سسٹم مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
اجلاس میں پنجاب کی پانچ بڑی سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور بحالی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی منظوری بھی دی گئی۔ ان منصوبوں کے تحت نجی ادارے سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور دیکھ بھال کے ذمہ دار ہوں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ای-ٹینڈرنگ کے ذریعے صوبے میں 40 ارب روپے کی بچت کی گئی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ وزیراعلیٰ نے نئی تعمیر ہونے والی تمام سڑکوں پر سولر اسٹریٹ لائٹس لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ توانائی کی بچت اور جدید شہری سہولیات حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔
لاہور بیوٹیفکیشن پراجیکٹس کی منظوری
وزیراعلیٰ نے لاہور کی بیوٹیفکیشن اور ری ویمپنگ کے متعدد منصوبوں کی منظوری بھی دے دی۔
• ریلوے اسٹیشن، مصری شاہ، داتا دربار، اک موریہ اور دوموریہ پل کی تزئین و آرائش کی جائے گی۔
• ریلوے اسٹیشن کے سامنے واقع پارک میں خوبصورت فوارہ اور بچوں کے لیے منی ٹرین چلائی جائے گی۔
• اسٹیشن کے اردگرد تین کلومیٹر کے دائرے میں روڈز اور فٹ پاتھ تعمیر کیے جائیں گے۔
ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ
اجلاس میں سی اینڈ ڈبلیو اور ایل ڈی اے کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ کے مطابق:
• سیلاب سے متاثرہ 54 پل، 142 چھوٹے برج اور 858 سڑکیں بحال کی جا چکی ہیں۔
• 93 کلومیٹر طویل ملتان-وہاڑی روڈ کو پنجاب کی پہلی ڈسٹ فری سڑک بنایا جا رہا ہے، جو جون 2026 تک مکمل ہو جائے گی۔
• قائداعظم انٹرچینج تا واہگہ ٹورازم کوریڈور کو آئندہ جون تک مکمل کیا جائے گا۔
• چیف منسٹر لوکل روڈ پروگرام کے تحت 5251 کلومیٹر طویل 2341 منصوبے دسمبر میں شروع ہوں گے اور جون تک مکمل ہو جائیں گے۔
• مری کی تمام سڑکوں کی تعمیر و مرمت مکمل ہو چکی ہے جبکہ چکوال اور ساہیوال کے بیشتر منصوبے بھی پایۂ تکمیل کو پہنچ گئے ہیں۔
• سی ایم پنجاب انیشی ایٹو کے تحت 10 ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و مرمت آخری مراحل میں داخل ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے صوبے کے روڈ نیٹ ورک کو ڈیجیٹل، محفوظ اور پائیدار بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام منصوبے معیاری تعمیر اور شفافیت کے ساتھ مقررہ مدت میں مکمل کیے جائیں۔