لاہور: حکومتِ پنجاب نے امن و امان کی صورتحال اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہفتہ، 18 اکتوبر 2025 تک صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
چار یا زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی
محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت عوامی مقامات پر چار یا زائد افراد کے جمع ہونے پر مکمل پابندی ہو گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و امان کے قیام اور انسانی جانوں و املاک کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔
اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر اور نفرت انگیز مواد پر بھی پابندی
نوٹیفکیشن میں صوبے بھر میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد کی اشاعت و تقسیم پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی ہو گی، البتہ اذان اور جمعہ کے خطبے کے لیے اس کی اجازت برقرار رہے گی۔
شادی، جنازہ اور سرکاری فرائض سے استثنا
دفعہ 144 کے اطلاق سے شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔
اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
دہشت گردی کے خدشات اور عوامی تحفظ
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق عوامی احتجاج یا جلوس دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ثابت ہو سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شرپسند عناصر عوامی اجتماعات کو استعمال کر کے ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔
اسی تناظر میں امن عامہ کے خدشات کے پیشِ نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
عوامی آگاہی کی ہدایت
محکمہ داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے بارے میں عوامی آگاہی کے لیے بڑے پیمانے پر تشہیری مہم چلائی جائے تاکہ شہری کسی قانونی خلاف ورزی سے بچ سکیں۔