پنجاب حکومت کا بڑا اعلان: تشدد، فتنہ و فساد کی سیاست کا باب ہمیشہ کے لیے بند

لاہور: وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق دوسرے غیر معمولی اجلاس میں پنجاب حکومت نے تشدد، فتنہ و فساد اور خون ریزی کی سیاست کا باب ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے نام پر شر انگیزی، خون ریزی اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا.

⚖️ امن دشمن عناصر کے خلاف آہنی گھیرا مزید تنگ

اجلاس میں پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ ایسے عناصر جو ملک میں بدامنی، انتشار یا تشدد کو ہوا دیتے ہیں، اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
حکومت نے واضح کیا کہ ریاست کا ہدف کوئی مذہبی جماعت یا عقیدہ نہیں، بلکہ فساد اور فتنہ پھیلانے والے عناصر ہیں۔

🚨 عمران خان کے جھوٹے بیان پر مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ

اجلاس میں عمران خان کے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر 400 لاشوں سے متعلق اشتعال انگیز اور جھوٹے بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت نے کہا کہ جھوٹ اور نفرت پر مبنی پراپیگنڈا ملک کے امن کے لیے خطرہ ہے اور اس پر زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کی گئی ہے۔

🕌 مذہبی فورمز کے غلط استعمال پر سخت کارروائی

پنجاب حکومت نے اعلان کیا کہ مساجد کے منبروں اور مدارس کے فورمز کو نفرت، انتشار یا تشدد کے فروغ کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
مدارس کے تقدس کو نفرت انگیز تقاریر یا تشدد آمیز مواد سے مجروح کرنے والوں کے خلاف بھی دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔

🧨 احتجاج میں ہتھیاروں اور پیٹرول بم کے استعمال پر پابندی

حکومت پنجاب نے کیلوں والے ڈنڈوں، پیٹرول بم اور ہر قسم کے اسلحہ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
علاوہ ازیں، لاؤڈ اسپیکر قوانین کی خلاف ورزی پر بھی فوری کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

🛑 سیکشن 144 کی خلاف ورزی پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات

پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذالعمل ہے، اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (ATA) کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
بازار، دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانے والوں پر بھی دہشت گردی ایکٹ لاگو ہوگا۔

💻 سوشل میڈیا پر نفرت اور فتنہ پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز، شرانگیز یا فتنہ انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
حکومت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شر انگیزی اور فتنہ پھیلانے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔

🛡️ انتہا پسند جتھوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی

پنجاب حکومت نے انتہا پسند گروہوں، اُن کے حامیوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ انتہا پسند گروہوں کی ہر غیر قانونی سرگرمی پر مکمل پابندی عائد ہوگی اور سیکیورٹی اداروں کو فوری ایکشن کے اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ

“پنجاب میں امن و استحکام ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے لیے کوئی رعایت نہیں — تشدد اور فساد کی سیاست کا اب ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگا۔”

Related posts

پیپلز پارٹی نے حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ: سیز فائر کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 100 سے زائد خوارج ہلاک کیے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی: افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا، بھرپور جواب دیا جائے گا