اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شاہ اویس نورانی نے ملاقات کی، جس میں ملک میں مذہبی ہم آہنگی، رواداری، قومی اتحاد اور امن کے فروغ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ کسی بھی بے گناہ شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، اور جو بھی بے گناہ قرار پایا، اسے فوری طور پر رہا کیا جائے گا۔
مزید یہ بھی طے پایا کہ کسی بھی مدرسے کو بند نہیں کیا جائے گا، البتہ شرپسند اور انتہاپسند عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ
“قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قائداعظم کے پاکستان میں شرپسند عناصر اور انتہاپسندی کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت امن و امان کی بحالی اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بدامنی اور انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ
“مذہبی ہم آہنگی اور صبر و تحمل کے فروغ میں علمائے کرام کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔ پائیدار امن اور رواداری کے فروغ کے لیے تمام طبقات کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ دینی تعلیم کا فروغ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔”
اس موقع پر علامہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ
“ہم ملک میں پائیدار امن، رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے۔”
ملاقات خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے ملک میں اتحاد، امن اور استحکام کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔