وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر اعلیٰ سطح اجلاس

اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، آزاد کشمیر و چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

🤝 وزیراعظم کا خطاب

وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں تمام شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ان کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر بات ہوئی،

“انہیں مبارکباد دی اور وفاق کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، اس کے عوام کی ترقی و فلاح کے لیے وفاق ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔”

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی عدم موجودگی میں صوبے کی نمائندگی مزمل اسلم نے کی۔

🇦🇫 افغان پناہ گزینوں کی واپسی پر تفصیلی بریفنگ

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی مرحلہ وار جاری ہے۔
اب تک (16 اکتوبر 2025 تک) 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان شہری واپس اپنے وطن جا چکے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ:
• غیر قانونی افغان باشندوں کو کوئی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی؛
• صرف وہی افراد پاکستان میں رہ سکیں گے جن کے پاس ویزا یا قانونی اجازت نامہ ہوگا؛
• افغانستان کے ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے تاکہ واپسی کا عمل تیز اور آسان ہو۔

⚖️ “پاکستان مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتا” — وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک افغان عوام کی مدد کی، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ افغان شہری اپنے وطن واپس جائیں۔
انہوں نے کہا:

“پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے ہیں، اور ان میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔”

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے افغان نگران حکومت کے ساتھ بارہا مذاکرات کیے اور واضح کیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پوچھتے ہیں کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کرے گی؟

🪖 “پاک فوج نے افغان جارحیت کا بھرپور جواب دیا”

وزیراعظم نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے حالیہ حملے اور دہشت گردوں کی دراندازی کی کوششیں قابلِ مذمت ہیں،

“پاکستان کی بہادر افواج نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں ان حملوں کا بھرپور جواب دیا۔ قوم ان کی جرات و پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر فخر کرتی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ پاک فوج پہلے بھی بھارتی جارحیت کے دوران اپنے عزم کا لوہا منوا چکی ہے، اور ارضِ وطن کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

🧭 عوام کی شمولیت اور انسانی احترام پر زور

اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان باشندوں کو پناہ دینا یا انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانونی جرم ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ:

“غیر قانونی افغان شہریوں کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت اور انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے مطابق سلوک کیا جائے۔”

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوام کو اس عمل میں شراکت دار بنایا جائے گا اور کسی کو بھی حکومتی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افغان شہریوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

🏛️ صوبوں اور افواج کو خراجِ تحسین

آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے
وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے سفارتی و عسکری کردار کو سراہا،
اور قومی سلامتی کے حوالے سے ان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

✅ فیصلے اور ہدایات

اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ:
• افغان پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق تمام سفارشات پر سختی سے عمل کیا جائے گا؛
• تمام صوبائی و وفاقی ادارے قریبی تعاون کے ساتھ وطن واپسی کے عمل کو مکمل کریں گے؛
• وفاق صوبوں کو ہر ممکن تعاون اور وسائل فراہم کرے گا

Related posts

سہیل خان آفریدی نے خیبر پختونخوا کے 30 ویں وزیراعلیٰ کا حلف اٹھا لیا

خیبرپختونخوا کابینہ کی تشکیل میں پیشرفت، سہیل آفریدی کو مکمل اختیار حاصل

لاہور میں دو روزہ بسنت فیسٹیول کی تیاریاں، “محفوظ بسنت پلان” پیش