لاہور: پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر خط ارسال کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹی ایل پی گزشتہ آٹھ برس سے پرتشدد احتجاجات میں ملوث رہی ہے، جن کے دوران پولیس اہلکاروں، شہریوں اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔
خط کے متن میں بتایا گیا ہے کہ تنظیم پر مذہبی و فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزامات بھی عائد ہیں، جب کہ ٹی ایل پی مسلسل ریاستی رٹ کو چیلنج کرتی رہی ہے۔
پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی سمری سرکولیشن کے ذریعے منظور کی، جس میں پابندی کی سفارش انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 11-B کے تحت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کی رپورٹ 15 اکتوبر 2025 کو بھجوائی گئی، جب کہ سی ٹی ڈی کی رپورٹ 14 اکتوبر 2025 کو تیار کی گئی۔ دونوں رپورٹس میں ٹی ایل پی کی سرگرمیوں کو “پبلک سیفٹی کے لیے خطرہ” قرار دیا گیا ہے۔
ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے وفاقی حکومت سے باضابطہ طور پر تنظیم پر پابندی کی اجازت طلب کی ہے۔
رپورٹ میں تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کو انسانی جان و مال کے ضیاع اور ریاستی اداروں پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے