لاہور: فیک نیوز واچ ڈاگ نے 7 سے 14 اکتوبر کے دوران رپورٹ ہونے والی جعلی خبروں پر مبنی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی، جس میں مذہبی جماعت کے حالیہ احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی من گھڑت اور گمراہ کن معلومات کو ملکی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، دورانِ احتجاج وفاقی وزیر اطلاعات سے منسوب اسرائیل سے متعلق جعلی بیانات گردش میں رہے، جنہیں کسی مستند ذریعہ نے تصدیق نہیں کیا۔ اسی طرح سعد رضوی اور انس رضوی کی شہادت کی جھوٹی خبروں نے مظاہرین میں اشتعال اور افراتفری پیدا کی۔
فیک نیوز واچ ڈاگ نے انکشاف کیا کہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 300 اموات اور 1900 زخمیوں کی جعلی رپورٹس اپلوڈ کی جاتی رہیں، جب کہ احمد شاہ بخاری کی شہادت کی خبر بھی غلط ثابت ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 60 پولیس اہلکاروں کے معذور ہونے کی جھوٹی خبر اور کارکنان کی لاشوں کو نالے میں پھینکنے کی جعلی ویڈیوز نے عوام میں خوف و ہراس اور اشتعال میں اضافہ کیا۔
واچ ڈاگ کے مطابق، سوشل میڈیا پر ٹی ایل پی اور حکومتی حمایت یافتہ صارفین دونوں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ مواد شئیر کیا گیا، جبکہ مین اسٹریم میڈیا کو احتجاج کی کوریج میں مشکلات پیش آئیں، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر افواہوں اور غلط معلومات کو تقویت ملی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جعلی خبریں پھیلانے والے سینکڑوں اکاؤنٹس کا تعلق ہمسایہ ممالک سے تھا، اور ایک منظم پراپیگنڈا مہم کے تحت پاکستان میں بدامنی اور فسادات کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔
فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حکومتی انفارمیشن ٹیم ایک بار پھر بروقت ردعمل دینے میں ناکام رہی، اور مسلسل وارننگز کے باوجود فیکٹ چیکنگ سسٹم کو مؤثر انداز میں فعال نہیں کیا جا سکا۔
رپورٹ میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ حکومتی اداروں اور میڈیا ہاؤسز کے اشتراک سے فیکٹ چیکنگ کا ایک مضبوط اور خودمختار نظام قائم کرے تاکہ مستقبل میں ایسی غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
فیک نیوز واچ ڈاگ نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی سوشل میڈیا مواد کو شیئر کرنے سے قبل اس کی تصدیق ضرور کریں تاکہ افواہوں، غلط معلومات اور پراپیگنڈے کے نقصانات سے ملک کو محفوظ رکھا جا سکے۔