مالاکنڈ: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا مقصد صرف چہرے بدلنا نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ہے، تاکہ پاکستان کو ایک منصفانہ اور خوشحال ریاست بنایا جا سکے۔
وہ خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ میں منعقدہ ’بنو قابل پروگرام‘ سے خطاب کر رہے تھے۔
“یہ ملک محنت کشوں اور طالب علموں کا ہے”
حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ملک محنت کشوں اور طالب علموں کا ہے، لیکن حکومتیں آپس کی سیاسی لڑائیوں میں مصروف ہیں اور عوامی مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا میں 50 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اور سوال اٹھایا کہ “اس کا ذمہ دار کون ہے؟”
ان کا کہنا تھا کہ 120 سال پہلے اس خطے میں ماڈرن ایجوکیشن کا آغاز ہوا تھا، مگر آج بھی تعلیمی معیار کے فرق نے قوم کو تقسیم کر رکھا ہے۔
“بنو قابل پروگرام گیم چینجر ہے”
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بغیر اختیار و حکومت کے “بنو قابل پروگرام” کا آغاز کیا، جس میں ساڑھے گیارہ لاکھ نوجوان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
“یہ آئی ٹی اور اے آئی (Artificial Intelligence) کا دور ہے، پاکستان کو آگے بڑھانا ہے تو آئی ٹی تعلیم مفت کرنی ہوگی۔” — حافظ نعیم الرحمان
“تعلیم یکساں اور معیاری ہونی چاہیے”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں ایک نظامِ تعلیم اور ایک زبان رائج کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ:
“امیر کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ تعلیم نہیں چلے گی، ہم ذہین طلبہ کو بیرونِ ملک اسکالرشپ دلائیں گے، نوجوانوں کو جاہل نہیں بننے دیں گے بلکہ علم سے روشناس کرائیں گے۔”
“ہم چہرے نہیں، نظام بدلنا چاہتے ہیں”
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مقصد نظام کی تبدیلی، سود سے پاک معیشت، اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں تاکہ ملک میں تعلیم، انصاف اور روزگار کا نیا نظام قائم کیا جا سکے۔
“ہمیں آپ کے دعوے نہیں، عمل چاہیے۔ نوجوانو! آپ ہمارے ساتھ چلیں، ہم پاکستان کو علم و انصاف کا گہوارہ بنائیں گے۔”