کوئٹہ: بلوچستان کابینہ نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے کے 6 ڈویژنز میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ فیصلہ محکمہ داخلہ بلوچستان کی درخواست پر بلوچستان رولز آف بزنس 2012 کے تحت کیا گیا۔
محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن (S&GAD) کے مطابق، وہ چھ ڈویژن جن میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا گیا ہے، ان میں شامل ہیں:
کوئٹہ، قلات، مکران، رخشاں، نصیر آباد اور ژوب۔
لیویز فورس اب پولیس کے دائرہ اختیار میں
فیصلے کے تحت ان تمام ڈویژنز میں موجود لیویز تھانے اور ریونیو پولیس فورس اب پولیس کے دائرہ اختیار میں کام کریں گے۔
یہ اقدام وفاقی لیویز فورس پر بھی لاگو ہوگا، جس کے بعد بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تنظیم نو مکمل ہونے کی سمت ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔
عہدوں اور گریڈز میں تبدیلی
انضمام کے بعد لیویز جمع دار اور نائب رسالداروں کو گریڈ 14 دیا گیا ہے، جو کہ پولیس کے سب انسپکٹر کے مساوی عہدے ہوں گے۔
تاہم، لیویز رسالداروں نے پولیس میں انضمام کے بعد گریڈ 16 (انسپکٹر کے مساوی) عہدہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، لیویز رسالداروں نے اس حوالے سے محکمہ داخلہ بلوچستان کو باقاعدہ درخواست جمع کروا دی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کے ڈی ڈی او کوڈز بھی جلد از جلد پولیس سروس کے مطابق تبدیل کیے جائیں۔
اہم پس منظر
بلوچستان میں لیویز فورس کئی دہائیوں سے علاقائی امن و امان کی بحالی میں کردار ادا کرتی آئی ہے۔
تاہم، ماضی میں متعدد بار اس فورس کو پولیس میں ضم کرنے کے حوالے سے سیاسی اور انتظامی اختلافات سامنے آتے رہے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اس تازہ فیصلے کو سیکیورٹی کے نظام میں یکسانیت لانے اور ادارہ جاتی نظم و ضبط کے فروغ کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔