لاہور: پنجاب حکومت نے دیوالی کے تہوار کے موقع پر فضائی آلودگی (سموگ) سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہواؤں کے خطرات کے پیش نظر اینٹی سموگ گنز تیار کر لی ہیں، جن کا آپریشن رات سے ٹھوکر اور دیگر آلودہ “ہاٹ سپاٹس” پر شروع کر دیا گیا ہے۔
پنجاب سموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق، آج لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 210 سے 230 کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جبکہ صبح اور رات کے اوقات میں آلودگی کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔
محکمہ ماحولیات کی رپورٹ کے مطابق مشرق اور مغرب کی سمت سے 4 سے 7 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کی فضا کو متاثر کریں گی۔ امرتسر، لدھیانہ اور ہریانہ سے آنے والی آلودہ ہوائیں لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، بہاولپور، رحیم یار خان اور ملتان کا رخ کریں گی، جس سے فضائی معیار مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
حکام کے مطابق صبح کے وقت سے پانی کا چھڑکاؤ اور اینٹی سموگ گنز کا استعمال لاہور سمیت تمام متاثرہ شہروں میں جاری رہے گا۔ واسا، ایل ڈی اے، ضلعی اور میونسپل اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں کوڑا کرکٹ اور فصلوں کی باقیات نہ جلانے کو یقینی بنائیں۔
مزید یہ کہ تعمیراتی مقامات پر حفاظتی اقدامات اور سامان لانے والی گاڑیوں کو ڈھانپنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں تاکہ فضائی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔
پنجاب سموگ مانیٹرنگ سینٹر نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ دوپہر 1 سے 5 بجے کے درمیان معمولی بہتری متوقع ہے، تاہم صبح اور رات کے اوقات میں شدید سموگ برقرار رہے گی۔
ہوا کی رفتار 1 سے 8 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودہ ذرات فضا میں معلق رہیں گے۔
شہریوں کے لیے جاری کردہ حفاظتی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ:
• موٹر سائیکل سوار ماسک کا استعمال لازمی کریں۔
• بچے، بزرگ افراد اور سانس کے مریض غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
• گاڑیوں کے شیشے بند رکھیں اور گھروں کی کھڑکیاں و دروازے بند رکھیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی آج فضا آلودہ رہے گی، جہاں AQI 201 سے 300 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ صبح کے وقت ہلکی دھند اور دھوپ متوقع ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ احتیاطی تدابیر اور ماحولیاتی ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔
انہوں نے کہا:
“سموگ سے بچاؤ اور اس میں کمی کے لیے ہر شہری کا کردار بڑی تبدیلی اور کامیابی کی وجہ بن سکتا ہے۔ حکومت اپنا کام کر رہی ہے، عوام بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔”