پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے پولیس کو فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیوں کو واپس کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گاڑیاں پرانی اور ناقص ہیں اور خیبرپختونخوا پولیس کی تضحیک کا سبب ہیں۔
یہ اعلان وزیراعلیٰ کے زیر صدارت ہونے والے پہلے باضابطہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ پبلک سروس ڈیلیوری، امن و امان اور معیشت کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
عوام کے مینڈیٹ کی حفاظت پر زور
اجلاس سے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ
“8 فروری کو کے پی میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی، بدقسمتی سے بعض سرکاری افراد نے دباؤ برداشت نہیں کیا اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا۔ جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”
سابق وزرائے اعلیٰ کی سکیورٹی واپس کی جائے
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ سے لی گئی سکیورٹی واپس کی جائے تاکہ پولیس کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امن و امان صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید
سہیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث صوبے میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ہیں اور صوبے کو وار آن ٹیرر فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دیے جا رہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق بروقت فنڈز جاری کرے تاکہ پولیس کو مضبوط کیا جا سکے اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکے۔
پولیس کی آزادی اور شفافیت
وزیراعلیٰ نے کہا کہ
• پولیس کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی
• کسی بھی طالب علم یا شہری کے خلاف ذاتی انتقام کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی
• کے پی پولیس کا معیار پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیے
• جیلوں میں قیدیوں پر تشدد بالکل نہیں ہونا چاہیے
انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹنگ اور ٹرانسفرز میں سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے گا اور تمام سرکاری امور میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔
کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی
سہیل آفریدی نے کہا کہ کسی بھی سرکاری ملازم کو کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، اور جو بھی کرپشن میں ملوث پایا جائے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے عوام کے لیے خدمات کو اولین ترجیح قرار دیا اور کہا:
“میں روایتی انداز میں کام کرنے کے لیے نہیں آیا، ہمیں روایتی سوچ سے ہٹ کر عوام کی خدمت کرنی ہوگی۔”