پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیز فائر معاہدہ: وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے میں واضح طور پر طے کیا گیا تھا کہ کسی قسم کی دراندازی نہیں ہوگی اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان سرزمین پر کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اس مؤقف کو بارہا دہراتا رہا ہے، تاہم افغانستان اس کی تردید کرتا رہا۔ ان کے مطابق ترکیہ اور قطر نے مذاکرات کے دوران زور دیا کہ بنیادی تنازع اس بات پر ہے کہ آیا افغان سرزمین یا سرپرستی ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائی کے لیے دستیاب ہے یا نہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان فریق کو واضح طور پر بتایا کہ پورا معاہدہ ایک ہی شق پر منحصر ہے — کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیز فائر معاہدے کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی۔ “یہ طے نہیں کیا گیا کہ کسی خاص مدت کے بعد معاہدے کی توسیع کی جائے گی۔ جب تک معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، جنگ بندی نافذ العمل رہے گی۔”

یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ (قطر) میں سیز فائر معاہدہ طے پایا تھا، جس میں قطر اور ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق، معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اگلی نشست ترکیہ میں 25 سے 27 اکتوبر تک منعقد ہوگی۔

Related posts

نئی دہلی میں دیوالی کے بعد فضائی آلودگی 821 تک پہنچ گئی، لاہور میں اے کیو آئی 221 ریکارڈ، کل مزید اضافے کا امکان

وزیراعظم ہاؤس میں پہلی بار دیوالی کی خصوصی تقریب، شہباز شریف نے ہندو برادری کے ہمراہ کیک کاٹا

محسن نقوی کا بلاول سے ملاقات میں پیپلز پارٹی کو اہم اتحادی قرار، نظام پی پی کے بغیر نہیں چل سکتا