اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے سیاسی اتحاد رجسٹرڈ کروانے کی درخواست سے متعلق سماعت کے دوران متعدد سیاسی جماعتوں نے اس معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
سماعت ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دورانِ سماعت امن تحریک، فلاحی تحریک اور ویلفیئر پارٹی کے نمائندوں نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے اس نام سے کسی اتحاد کی رجسٹریشن یا انتخابی نشان کے اجرا کے لیے کوئی درخواست نہیں دی۔
چیئرمین پاکستان امن تحریک اور فلاحی تحریک کے صدر نے کمیشن کو بتایا کہ انہیں الیکشن کمیشن کا نوٹس موصول ہونے پر خود حیرت ہوئی، کیونکہ نہ تو انہوں نے ایسی کوئی درخواست جمع کرائی اور نہ ہی درخواست پر موجود دستخط ان کے ہیں۔
سماعت کے دوران تحفظ آئین پاکستان کے نائب چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست ان کے لیے بھی حیران کن ہے۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم نے بتایا کہ یہ درخواست مبینہ طور پر پاکستان امن تحریک کے لیٹر ہیڈ پر جمع کرائی گئی تھی۔
ممبر پنجاب نے ریمارکس دیے کہ درخواست کے دستخطوں کا فرانزک ٹیسٹ کروایا جائے، اور اگر یہ دستخط اصلی ثابت ہوئے تو فوجداری کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ اس پر چیئرمین امن تحریک نے معذرت کرتے ہوئے کیس بند کرنے کی استدعا کی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اس معاملے نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں اس وقت آئین و قانون کی عملداری نہیں رہی۔