ٹی ایل پی کے 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی، ریاست سے ٹکرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان — عظمیٰ بخاری

لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اندرون و بیرونِ ملک 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے 2021 میں پولیس سے چھینا گیا اسلحہ حالیہ احتجاج میں دوبارہ استعمال کیا گیا۔

ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمٰی بخاری نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کے لیے زمین تنگ کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ سب سے بالاتر ہے اور حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ غیر قانونی اسلحہ فوراً جمع کروایا جائے، بصورت دیگر پیکا ایکٹ کے تحت دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کیے جا چکے ہیں اور کسی کو بھی نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔

عظمٰی بخاری کے مطابق پنجاب بھر میں نفرت انگیزی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، اب تک 75 اشتعال انگیز سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک جبکہ 107 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں امن کمیٹیاں فعال کر دی گئی ہیں اور غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کومبنگ آپریشن جاری ہے۔ “جو شہری غیر قانونی باشندوں کو پناہ دیں گے، وہ بھی قانون کے شکنجے میں آئیں گے۔”

وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتجاج کے نام پر دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانا ناقابلِ قبول ہے، اور ایسا کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 10 لاکھ 92 ہزار 646 شہری اسلحہ رکھتے ہیں، جبکہ بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے والوں کو ایک ماہ کے اندر اسے پولیس کے حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عظمٰی بخاری نے کہا کہ انتہا پسند جتھوں کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، ان کے بینرز، وال چاکنگ اور پوسٹرز ہٹائے جا رہے ہیں، اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کسی بھی مسجد کو بند نہیں کیا گیا، جمعہ کی نماز حسبِ معمول ادا کی جائے گی۔ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور جمعہ کے خطبات تک محدود ہوگا، اور اشتعال انگیزی پر فوری کارروائی ہوگی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر صوبے بھر میں پیس کمیٹیاں فعال کی جا رہی ہیں جبکہ موبائل پولیس اسٹیشنز کا آغاز بھی ہو چکا ہے تاکہ شہریوں کو انصاف کی فوری فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

آخر میں عظمٰی بخاری نے دوٹوک انداز میں کہا:

“ریاست سے ٹکرانے والے عناصر یاد رکھیں کہ قانون اور آئین سب سے بالاتر ہیں۔ کسی بھی گروہ کو تشدد یا انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ریاست پوری قوت سے جواب دے گی۔

Related posts

خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے وسائل سے 112 گاڑیوں کی بلٹ پروفنگ مکمل کرلی — منصوبے پر ایک ارب 80 کروڑ روپے لاگت

لاہور سے مذہبی جماعت کے 954 پرتشدد مظاہرین گرفتار، رضوی برادران کی گرفتاری جلد متوقع

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان سے ملاقات کی فہرست پر عملدرآمد کا حکم