اسلام: وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ٹی ایل پی کی پرتشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پنجاب حکومت کے اعلیٰ افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جبکہ وزارتِ داخلہ نے ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق سمری کابینہ کو پیش کی۔ کابینہ نے ضابطے کی کارروائی کے لیے وزارتِ داخلہ کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ٹی ایل پی پر پابندی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 11-B (1) کے تحت تجویز کی گئی ہے۔ سمری میں کہا گیا کہ تنظیم نفرت انگیز تقاریر، فرقہ وارانہ انتہاپسندی، اور پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہے، جبکہ اس کے اقدامات پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پابندی کی منظوری کے بعد معاملہ وزارتِ قانون کو بھجوایا جائے گا، جو باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرے گی۔ سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کو ڈی نوٹیفائی کرے گا اور تنظیم پر باضابطہ طور پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی اقلیتوں کے خلاف تشدد، نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور ہتھیار سازی میں ملوث رہی ہے۔ شیخوپورہ اور میانوالی میں محرم کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں 70 افراد زخمی اور 5 جاں بحق ہوئے۔
مزید بتایا گیا کہ حالیہ مظاہروں میں 6 عام شہری زخمی، ایک پولیس اہلکار شہید اور 47 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے بعض اہلکار عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظوری کے بعد 15 دن کے اندر پابندی سے متعلق ریفرنس سپریم کورٹ میں فائل کیا جائے گا، جس کے بعد عدالت عظمیٰ ٹی ایل پی پر پابندی کے حتمی فیصلے کا اختیار رکھتی ہے۔