’’ٹی ایل پی مذہبی جماعت نہیں‘‘ — ملک محمد احمد خان کا سخت مؤقف، پرتشدد رویے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ

اسلام آباد: سیاستدان ملک ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو مذہبی جماعت قرار دینا درست نہیں اور اس کے روّیے پر سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی جماعت کی جانب سے پر تشدد کارروائیاں قابل قبول نہیں ہیں، چاہے وہ پی ٹی آئی ہو یا ٹی ایل پی۔

ملک محمد احمد خان نے اپنے بیانات میں کہا:

“ٹی ایل پی ایک مذہبی جماعت نہیں، اس کو مذہبی جماعت مت کہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے کردار میں شر پسندی اور تشدد کے رجحانات واضح ہیں، اور ایسی حرکتیں کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا:

“میں کسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، لیکن یہ کہاں کا دستور ہے کہ آپ جب بھی باہر نکلیں تو پولیس والوں کو مار دیں۔”

ملک محمد احمد خان نے شہری املاک کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ:

“آپ باہر نکلیں اور املاک جلا دیں، ٹی ایل پی کو اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے۔”

انہوں نے یہ بات بھی دہرائی کہ پرتشدد کارروائیاں کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی:

“پر تشدد کاروائی چاہے پی ٹی آئی کرے یا ٹی ایل پی، کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔”

علاقائی سکیورٹی اور افغان سرپرستی پر تنقید

ملک محمد احمد خان نے خطے میں مسائل کے سبب بریچ آف ٹرسٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے وہاں مشکلات جنم لیتی ہیں۔ انہوں نے افغانستان کو کہا کہ اسے نان سٹیٹ ایکٹرز کو کھلی آزادی نہیں دینی چاہیے اور اگر ان افراد کی طرف سے قانون کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں تو دوحہ معاہدے پر سختی سے عمل درآمد کروانا چاہیے۔

ان کے الفاظ میں:

“ایک ذمہ دار ملک کے طور پر افغانستان کو ان لوگوں کو کھلی آزادی نہیں دینی چاہیے جو نان سٹیٹ ایکٹرز ہیں۔ اگر وہ لوگ یہ کام کر رہے ہیں تو افغانستان کو دوہا معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کروانا چاہیے۔”

بھارتی مداخلت کے الزامات اور دفاعی مؤقف

ملک محمد احمد خان نے بھارت پر افغانستان کو بطور پراکسی استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور اور ‘کیلکولیٹڈ’ جواب دیا ہے:

“ہم نے بھارتی جارہیت کا ہر فورم پر جواب دیا اور مقابلہ کیا۔ ہندوستان افغانستان کو بطور پراکسی استعمال کر رہا ہے — اس طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی ہمارے پاس صلاحیت ہے۔”

انہوں نے مسلح افواج اور عوام کی پیشہ ورانہ کارروائیوں کی بھی تعریف کی:

“ہماری افواج اور قوم کا جواب بہت کیلکولیٹڈ اور پروفیشنل تھا۔”

سیاسی و آئینی امور اور پارلیمانی اقدامات

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے مگر اب مسائل کے حل کے لیے ریاست کو ایکشن لینا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کے قوانین کو قومی اسمبلی کے قوانین کے طرز پر تشکیل دیا گیا ہے اور اگر کوئی قانون کسی کو بے انتہا طاقت دیتا ہے تو وہ اس کے خلاف ہیں۔

مزید برآں انہوں نے واضح کیا:

“میں نہیں چاہتا کسی کا عوامی نمائندگی کا حق متاثر ہو، اسی لیے میں نے کل تین ارکان کو بحال کیا ہے۔”

Related posts

وزیراعظم شہباز شریف سے قطر کے وزیرِ تجارت و صنعت کی ملاقات، دو طرفہ سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق

ہنگو میں پولیس کی گاڑی پر دھماکہ، ایس پی آپریشنز اسد زبیر سمیت 3 اہلکار شہید

انسداد دہشتگردی عدالت کا عمران خان کی بہن علیمہ خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط کرنے کا حکم