اسلام آباد: پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے تمام مرکزی سرحدی راستے مسلسل 13ویں روز بھی بند ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔
باب دوستی سمیت تمام تجارتی گزرگاہیں بند
ذرائع کے مطابق، باب دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان کے سرحدی مقامات پر تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ چمن میں باب دوستی کے گیٹ نمبر 4 سے صرف افغان شہریوں کو لے جانے والی گاڑیوں کو افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، تاہم تجارتی ٹریفک بدستور معطل ہے۔
ہزاروں افغان شہری واپس، کنٹینرز پاکستان لوٹ آئے
کسٹم حکام کے مطابق، حالیہ جھڑپوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے، جبکہ 1200 خالی کنٹینرز پاکستان میں واپس داخل ہو چکے ہیں۔
جھڑپوں کے دوران متاثرہ ٹریڈ روٹس پر موجود ملبہ اور نقصان زدہ ڈھانچے تاحال نہیں ہٹائے جا سکے، جس کے باعث تجارتی بحالی میں مزید تاخیر کا خدشہ ہے۔
پھنسے ٹرکوں میں سامان خراب ہونے لگا
چمن سے کراچی کے روٹ سمیت مختلف مقامات پر سینکڑوں مال بردار ٹرک اور کنٹینرز کھڑے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بندش کے باعث گوشت، پھل، سبزیاں اور جوس سمیت ہزاروں ٹن سامان خراب ہونا شروع ہو گیا ہے، جس سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
دیگر سرحدی گزرگاہیں بھی بند
خیبر میں طورخم بارڈر، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ، شمالی وزیرستان میں غلام خان اور ضلع کرم میں خرلاچی سرحد بھی بدستور بند ہیں۔
ان علاقوں میں کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، جبکہ مقامی تاجر اور ڈرائیور مشکلات کا شکار ہیں۔
مرحلہ وار بحالی کی تجویز
ذرائع کے مطابق، اگر صورتحال میں بہتری آئی اور باب دوستی کھولنے کا فیصلہ ہوا تو ٹرانزٹ کنٹینرز کو مرحلہ وار بحال کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ تاہم، اس حوالے سے حکومت یا بارڈر حکام کی جانب سے کوئی حتمی اعلان سامنے نہیں آیا۔