لاہور: پنجاب پولیس کے مختلف اضلاع میں پولیس اسٹیشنز پر ایس ایچ اوز کی تعیناتیوں میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
اسپیشل انیشی ایٹوز پولیس اسٹیشنز (SIPS) پروگرام کی آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد اضلاع میں ایس ایچ اوز کی تقرریاں قواعد و ضوابط کے برعکس کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق کئی سی پی اوز اور ڈی پی اوز نے ایس ایچ اوز کی تعیناتی کے لیے مقررہ معیار کی پابندی نہیں کی، جسے ایس آئی پی ایس پروگرام کی ہدایات اور ایس او پیز کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
غیر تعلیمی اور غیر پیشہ ور افسران تعینات
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی ایس ایچ اوز کے پاس مطلوبہ تعلیمی قابلیت موجود نہیں تھی،
جبکہ بعض افسران صرف انٹرمیڈیٹ تعلیم یافتہ پائے گئے۔
واضح رہے کہ ایس آئی پی ایس کے تحت ایس ایچ او کے لیے کم از کم گریجویشن کی ڈگری لازمی قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متعدد افسران کے سروس ریکارڈ میں کرپشن الزامات اور ناقص کارکردگی کے شواہد بھی پائے گئے،
جبکہ صاف ستھری پیشہ ورانہ کارکردگی کے مطلوبہ ثبوت بھی فراہم نہیں کیے گئے۔
پروگرام کے مقاصد متاثر، شفافیت پر سوال
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایس ایچ اوز کی تعیناتیوں میں قواعد کی خلاف ورزیوں نے ایس آئی پی ایس پروگرام کے بنیادی مقاصد کو متاثر کیا ہے۔
خلاف ورزیوں کے باعث پولیس اسٹیشنوں کی شفافیت، پیشہ ورانہ معیار اور عوامی اعتماد پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
پنجاب پولیس کی خاموشی برقرار
معاملے کی نشاندہی کے بعد متعلقہ انتظامی محکمے کو رپورٹ ارسال کر دی گئی،
تاہم رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کی جانب سے نہ کوئی جواب موصول ہوا اور نہ ہی ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی گئی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے نومبر اور دسمبر 2024 میں متعدد یاددہانیاں بھی جاری کیں،
مگر تاحال پولیس حکام کی جانب سے کوئی واضح پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
آڈٹ رپورٹ کی سفارشات
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں ایس ایچ اوز کی تقرریاں مقررہ معیار کے عین مطابق کی جائیں،
تاکہ ایس آئی پی ایس پروگرام کی شفافیت، کارکردگی اور ساکھ برقرار رہ سکے۔
مزید کہا گیا ہے کہ صرف وہی افسران تعینات کیے جائیں جو تعلیمی طور پر اہل، تجربہ کار اور دیانتدار ہوں،
تاکہ پولیس اسٹیشنوں کی مجموعی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے اور عوامی اعتماد میں اضافہ ہو۔