مشرقی پنجاب سے آنے والی آلودہ ہوائیں لاہور اور وسطی پنجاب کو لپیٹ میں لے گئیں

لاہور: مشرقی پنجاب (بھارت) سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے نتیجے میں شہر کا فضائی معیار خطرناک حد تک متاثر ہوا ہے۔
اسموگ مانیٹرنگ و پیشگوئی نظام کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 220 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، ہوا کے رخ میں تبدیلی کے باعث بھارتی پنجاب کے صنعتی و زرعی علاقوں سے اٹھنے والا دھواں لاہور، فیصل آباد اور شیخوپورہ کی فضا میں شامل ہو گیا ہے۔ ابتدائی تجزیے کے مطابق لدھیانہ، جالندھر اور ہریانہ سے آنے والے دھوئیں میں فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والے PM2.5 اور PM10 ذرات شامل ہیں، جنہوں نے اسموگ کی شدت کو برقرار رکھا ہے۔

دن کے دوران معمولی بہتری کا امکان

صبح کے اوقات میں مغربی اور شمال مغربی سمت سے چلنے والی 2 تا 4 میل فی گھنٹہ کی ہواؤں سے فضا میں کچھ بہتری دیکھی گئی، تاہم دوپہر تک ہوا کی رفتار میں کمی کے باعث آلودگی دوبارہ جمع ہونا شروع ہوگئی۔ شام کے بعد مشرقی اور جنوب مشرقی سمت سے 4 تا 6 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی ہوائیں دوبارہ آلودہ ذرات کو وسطی پنجاب کی طرف لے آئیں گی۔

حکومت پنجاب کا اسموگ ایمرجنسی پلان متحرک

حکومت پنجاب نے اسموگ ایمرجنسی پلان کے تحت تمام متعلقہ اداروں کو فعال کر دیا ہے۔ بھٹوں، فیکٹریوں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ ماحولیات اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کی فیلڈ ٹیمیں 24 گھنٹے متحرک ہیں، جبکہ فصلوں کی باقیات جلانے پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

مصنوعی بارش اور دھول کنٹرول اقدامات

شہری علاقوں میں سموگ گنز کے ذریعے مصنوعی بارش (اسپرینکلنگ) اور صفائی کا عمل جاری ہے، جبکہ تعمیراتی مقامات پر اسپریکلرز نصب کیے جا چکے ہیں تاکہ دھول کے ذرات کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔

“گرین پنجاب ویژن” پر تیزی سے عملدرآمد

وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سموگ کنٹرول مشن کے تحت ماحول دوست اقدامات مؤثر انداز میں جاری ہیں۔
زراعت کے شعبے میں سپر سیڈرز کے استعمال سے اب تک تقریباً 750 ایکڑ رقبہ منجی جلنے سے محفوظ بنایا جا چکا ہے۔
اسی طرح سیالکوٹ کے زیر التوا انڈسٹریل ٹینری زون میں 30 سے زائد یونٹس کی منتقلی مکمل ہو چکی ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
بیلرز کے ذریعے پرالی کو گٹھوں کی شکل میں محفوظ کرنے اور اس کے اقتصادی استعمال کا رجحان بھی فروغ پا رہا ہے۔

عوام کے لیے احتیاطی ہدایات

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ صبح اور شام کے اوقات میں غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، اور اگر کہیں فصلوں کی باقیات جلانے کا مشاہدہ ہو تو فوراً متعلقہ محکمے کو اطلاع دیں۔

“سموگ کے خاتمے کے لیے بین الاضلاعی ہم آہنگی، سخت مانیٹرنگ اور عوامی شمولیت ہماری ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت میں گرین پنجاب ویژن پر تیز رفتاری سے عمل ہو رہا ہے، اور ماحول دوست اقدامات کے ذریعے سموگ کا خاتمہ ممکن بنایا جائے گا۔”

Related posts

لاہور اور وسطی پنجاب میں سموگ کی شدت میں اضافہ — بھارتی پنجاب سے آلودہ ہواؤں کا سلسلہ داخل

اسلام آباد: ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی سے قبل کی گفتگو سامنے آگئی

قبائل اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے اور ہمیشہ پاکستانی رہیں گے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی