پنجاب نے آٹے کی فراہمی پر کوئی پابندی عائد نہیں کی، الزامات حقائق کے منافی ہیں: عظمیٰ بخاری

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے آٹے کی فراہمی پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی، یہ الزام حقائق کے منافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل مکمل شفاف طریقے سے پرمٹس کے تحت جاری ہے تاکہ یہ واضح ریکارڈ رکھا جا سکے کہ صوبے سے کتنا آٹا دیگر صوبوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔

“پنجاب کے عوام ہماری پہلی ترجیح ہیں”

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہر شہری کے لیے آٹے کی دستیابی اور مناسب قیمت کو یقینی بنایا ہے۔
ان کے مطابق،

“یہی عوام دوست طرزِ حکمرانی ہے جو دوسروں کو ہضم نہیں ہو رہا۔”

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنے عوام کا حق کسی دوسرے صوبے کے سیاسی تماشوں پر قربان نہیں کر سکتی۔

خیبرپختونخوا سے متعلق مؤقف

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ اگر خیبرپختونخوا کی ضرورت پنجاب سے حاصل شدہ آٹے سے بڑھ گئی ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنی ذخیرہ شدہ گندم جاری کریں یا پاسکو سے خریداری کریں۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کے پی میں 200 سے زائد فلور ملز بند پڑی ہیں، اور وزیراعلیٰ کے پی کو مشورہ دیا کہ

“وہ اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کے بجائے اپنے صوبے کی فلور ملز کو چلانے پر توجہ دیں تاکہ کے پی کے عوام کو بھی آٹا میسر آ سکے۔”

پنجاب کے محفوظ گندم ذخائر

عظمیٰ بخاری کے مطابق پنجاب حکومت اپنے ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے گندم خریدتی اور ذخیرہ کرتی ہے تاکہ آٹے کی قیمت مستحکم رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے پاس 8 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے محفوظ ذخائر موجود ہیں جن کی مالیت تقریباً 100 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی منظم اور دوراندیش پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے۔

فلور ملز کے لیے سبسڈی اور قیمتوں کا استحکام

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پنجاب حکومت فلور ملز کو 3,000 روپے فی من کے حساب سے گندم فراہم کر رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں آٹے کی مسلسل دستیابی اور قیمتوں کا استحکام برقرار رہے۔

بین الصوبائی آٹا ترسیل کی وضاحت

عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ بین الصوبائی سطح پر گندم یا آٹے کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 18 اور قانون کے مطابق ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کے لیے اجازت ناموں اور ڈیجیٹل ریکارڈنگ سسٹم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی نعروں اور “مولا جٹ” والی بھڑکوں سے عوام کے چولہے نہیں جلتے، کے پی حکومت کو چاہیے کہ وہ عملی اقدامات کرے نہ کہ الزام تراشی۔

Related posts

پیپلز پارٹی کا آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ، وزیراعظم انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد کی تیاری

لاہور اسٹیشن کے قلیوں کے لیے خوشخبری — ٹھیکیداری نظام ختم، 25 سال بعد آزادی

آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی کی تیاری، پیپلز پارٹی کا بیرسٹر سلطان محمود گروپ سے رابطہ