استنبول: پاکستان اور افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے وفود کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوسرا دور آج دوبارہ شروع ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کی میزبانی ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن کررہے ہیں۔ پاکستانی وفد نے اپنی تجاویز گزشتہ روز جمع کرائی تھیں جن پر طالبان وفد نے 26 اکتوبر کی رات 2 بجے جواب دیا، جبکہ پاکستان نے طالبان کے مؤقف پر صبح 6 بجے جوابی ردعمل پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں سرحدی سیکیورٹی، دہشتگردی کی روک تھام اور تجارتی راستوں کی بحالی جیسے اہم امور پر بات چیت جاری ہے۔
گزشتہ روز استنبول میں ہونے والے پہلے دور میں پاکستان نے طالبان کو دہشتگردی کی روک تھام کے لیے جامع پلان پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ دوحہ میں منعقد ہوا تھا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن، خیبر، جنوبی و شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے اب بھی بند ہیں، جبکہ بابِ دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان بارڈرز پر سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں.