اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کا دن مقبوضہ جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔ یہ دن کشمیری بہنوں اور بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی اور بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کے طور پر منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت نہیں مل جاتا، یومِ سیاہ اسی جوش و جذبے سے منایا جاتا رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوانِ اقبال، لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما فیض احمد نقشبندی، شبیر عثمانی اور دیگر نمائندگان بھی شریک تھے۔
امیر مقام نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ناجائز طور پر اپنی افواج کشمیر میں اتار کر قبضہ جمایا۔ گزشتہ سات دہائیوں میں 97 ہزار سے زائد کشمیری شہید، ایک لاکھ سے زائد مکانات تباہ، 22 ہزار خواتین بیوہ، 1,916 بچے یتیم اور 11 ہزار سے زائد خواتین ظلم و زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری رہنما یاسین ملک سمیت متعدد حریت قائدین قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی کو نو لاکھ بھارتی فوج نے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر نے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ وہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام کو انصاف اور آزادی مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کی رات ختم ہونے کو ہے، حق و انصاف کی صبح ضرور طلوع ہوگی۔
امیر مقام نے بتایا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی سطح پر جرات مندی سے کشمیر کا مقدمہ لڑا ہے جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے دشمن کے عزائم ناکام بنائے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پیر کی صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی جبکہ اسلام آباد، مظفرآباد اور دیگر شہروں میں یکجہتی واکس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
یہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مشترکہ مسئلہ ہے جس پر پوری قوم متحد ہے۔
وزارتِ امورِ کشمیر کی نگرانی میں سیمینارز، تقریبات، بینرز اور فلیکسز کے ذریعے دنیا کو کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں، مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں کو بھی بریفنگ دی جائے گی تاکہ عالمی برادری کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے کردار ادا کرے۔
آزاد کشمیر کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کر چکی ہے اور پیپلز پارٹی کے حکومت بنانے کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی تاکہ ان علاقوں کے عوام بھی قومی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے، صوبے کو وفاق سے الگ پیش کرنا قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ اگر پاک فوج ہٹ جائے تو ملک کی سلامتی دو دن بھی برقرار نہیں رہ سکتی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ان کی جدوجہدِ آزادی جلد اپنی منزل کو پہنچے گی اور پاکستان ہر فورم پر کشمیری عوام کا مقدمہ لڑتا رہے گا۔
اس موقع پر حریت رہنما فیض احمد نقشبندی نے کہا کہ 27 اکتوبر وہ دن ہے جب بھارت نے سرینگر میں اپنی فوجیں اتار کر قبضہ کیا، جسے ہم آج بھی مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف اور افواجِ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے.