کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی 13 لاکھ بچے مختلف شعبوں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، تاہم 1996 سے 2024 کے درمیان چائلڈ لیبر میں 50 فیصد کمی ایک حوصلہ افزا پیشرفت ہے۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ محنت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے تعاون سے کیے گئے سندھ چائلڈ لیبر سروے 2023-24 کی رپورٹ کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمی سندھ حکومت کے برسوں سے جاری بچوں کو جبری مشقت سے بچانے کے ٹھوس اقدامات کا نتیجہ ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے 2017 کے چائلڈ ایمپلائمنٹ پروہیبیشن ایکٹ پر مؤثر عملدرآمد کیا، غیر رسمی تعلیم اور ہنرمندی کے مراکز قائم کیے، خصوصاً دیہی علاقوں میں، اور محکمہ محنت کی نگرانی میں غیر قانونی مشقت کے خلاف کارروائیاں تیز کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اسکول سے باہر بچوں کو تعلیمی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں، جب کہ یونیسف کے تعاون سے عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے کمیونٹیز کو چائلڈ لیبر کے نقصانات اور اس کی غیر قانونی حیثیت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تعلیم، خاص طور پر فنی تعلیم کے فروغ اور غربت میں کمی کے ذریعے چائلڈ لیبر کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ سیلابوں نے دیہی آبادی کو بے گھر کر کے انہیں مزید غربت میں دھکیل دیا، جو بچوں کی مشقت کا ایک بڑا سبب ہے۔
مراد علی شاہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ زرعی اور صنعتی شعبوں میں بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کریں، اور غیر رسمی تعلیم و ہنرمندی کے مراکز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان بچوں کو تعلیم اور تربیت کے بہتر مواقع مل سکیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ، “بچے ہمارا مستقبل ہیں، ان کی تعلیم، ہنرمندی اور جبری مشقت سے حفاظت ایک خوشحال سندھ کے لیے ناگزیر ہے۔”
⸻
بین الاقوامی آرٹسٹ ڈے پر وزیراعلیٰ سندھ کا پیغام
بین الاقوامی آرٹسٹ ڈے کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فنکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “فنکار معاشرے کے پوشیدہ جذبات کی آواز ہیں، ان کے بغیر تاریخ اور ثقافت کے تصورات نامکمل ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ فنکار معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کرتے ہیں اور ایک قوم کے اجتماعی احساسات کو اپنے تخلیقی اظہار کے ذریعے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت فنکاروں کی فلاح و بہبود اور معاونت کے لیے پرعزم ہے، اور محکمہ ثقافت مختلف اقدامات کے ذریعے ان کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ حکومت سندھ نے اروڑ یونیورسٹی آف آرٹ، آرکیٹیکچر، ڈیزائن اینڈ ہیریٹیج قائم کی تاکہ نوجوان فنکاروں کو پلیٹ فارم ملے اور صوبے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت کی معاونت سے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی آئندہ ورلڈ کلچرل فیسٹیول کی میزبانی کرے گی، جس میں 141 ممالک کے فنکار شریک ہوں گے۔
ان کے بقول، “یہ دنیا بھر کے فنکاروں کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا — ایک حقیقی عالمی جشن جو تخلیقی صلاحیت، ثقافت اور انسانی روح کے اشتراک کا مظہر بنے گا۔”