لاہور: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کی 65 ہزار مساجد کے ائمہ کرام کے لیے وظیفہ مقرر کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام ائمہ مساجد کی معاشی خودکفالت اور ان کے سماجی وقار کے تحفظ کے لیے ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ “امام مسجد معاشرے کا قابلِ احترام اور تکریم فرد ہے۔” انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ “محلے میں چندہ اکٹھا کرکے امام مسجد کو ادائیگی ایک غیر مناسب امر ہے۔ حکومتِ پنجاب اب امام مسجد کی ضروریات کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گی۔”
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے مساجد کی تعمیر و مرمت کے منصوبے کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی اور ان پراجیکٹس کی جلد تکمیل کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں۔
مزید برآں، رائے ونڈ تبلیغی اجتماع کے سلسلے میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر رائے ونڈ کی رابطہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت مکمل کر لی گئی۔ سڑکوں پر موجود گڑھوں کو بھر دیا گیا جبکہ اجتماع میں آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے خصوصی بس سروس بھی شروع کی جا رہی ہے۔
اجتماع کے دوران سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ائمہ کرام سے خود ملاقاتیں کریں اور ان کے مسائل فوری حل کریں۔
اسی اجلاس میں وزیراعلیٰ نے پنجاب میں سائبر کرائم سیل کے قیام کا اصولی فیصلہ بھی کیا اور لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کے خلاف مؤثر کارروائی یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
مذہبی حلقوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ان اقدامات کو قابلِ تحسین اور عملی اصلاحات کی مثال قرار دیا۔
یہ فیصلہ امن و امان سے متعلق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت مسلسل پانچویں اجلاس میں کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر کی تمام مساجد میں نمازِ جمعہ سمیت دیگر نمازیں باجماعت ادا کی جا رہی ہیں۔
بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ “مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے، اس کا تقدس برقرار رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے، جبکہ شرپسندی کے لیے مساجد کا استعمال کرنے والوں کی نشاندہی ہر پرامن شہری کا اخلاقی و مذہبی فریضہ ہے۔”