میں صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہوں، کور کمانڈر مجھے مبارکباد دینے آئے تھے: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی

اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور کور کمانڈر پشاور ان سے ملاقات اور مبارکباد دینے کے لیے آئے تھے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئینی بحران پوری دنیا دیکھ رہی ہے، عدلیہ کے احکامات ہوا میں اڑائے جا رہے ہیں اور ہمارے لیڈر کے مقدمات زیرِ سماعت ہی نہیں لائے جا رہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ “190 ملین پاؤنڈ کیس” سمیت دیگر مقدمات عدالت میں لگائے جائیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ “جس دن پاکستان میں انصاف ہو گا، ناحق قید میں موجود لوگ باہر آ جائیں گے۔”

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ کور کمانڈر پشاور کی ان سے ملاقات ایک روایتی خیرسگالی ملاقات تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ “میں صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہوں، میرے دفتر میں سب آتے ہیں، تو کور کمانڈر بھی آ سکتے ہیں۔”

افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اس معاملے پر ان کا مؤقف پارٹی قیادت کے مؤقف کے مطابق ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ دوحہ مذاکرات سے متعلق انہوں نے اسمبلی کے فلور پر تقریر کی تھی جس میں انہوں نے اس عمل کو خوش آئند قرار دیا تھا۔

سہیل آفریدی نے شکوہ کیا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے براہِ راست خیبر پختونخوا متاثر ہو گا لیکن صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو لوگ مذاکرات کامیاب بنا سکتے ہیں، انہیں کمیٹی کا حصہ ہونا چاہیے۔”

آخر میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ “صوبے کے وزیراعلیٰ اور ملک کے وزیراعظم دونوں کی توقیر اور احترام برقرار رہنا چاہیے۔”

Related posts

اسلام آباد کی عدالت کا 9 مئی سمیت 5 مقدمات میں عمران خان کی گرفتاری سے روکنے کا حکم

پیپلز پارٹی کا وزیراعظم آزاد کشمیر کو دوپہر 2 بجے تک استعفے کا الٹی میٹم

آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی — مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی