اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد ایک سخت لہجے میں کہا ہے کہ پاکستان افغان طالبان کی دھوکہ دہی مزید برداشت نہیں کرے گا اور اگر وہ لڑائی چاہتے ہیں تو پوری دنیا سب کچھ دیکھے گی۔
خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر شائع اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ برادر ممالک کی درخواست پر پاکستان نے امن کے لیے مذاکرات شروع کیے، مگر کابل میں آنے والے زہریلے اور متضاد بیانات نے طالبان کی بدنیتی واضح کر دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ افغان طالبان اپنی کمزوری کا ادراک رکھتے ہوئے بھی جنگی نعرے لگا رہے ہیں اور وہ اپنے ناجائز اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے افغانستان کو دوبارہ تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان کو اپنی پوری فوجی طاقت بروئے کار لانے کی ضرورت نہیں؛ مگر اگر طالبان نے اشتعال انگیزی جاری رکھی تو پاکستان کے پاس اُنہیں پھر ’’غاروں میں دھکیلنے‘‘ کی صلاحیت موجود ہے اور اگر چاہیں تو تورا بورا کی شکست کے مناظر پھر دہرا سکتے ہیں — یہ پیغام انہوں نے بڑی سخت فخریہ زبان میں دیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران کم از کم پانچ ذاتی معاہدے کیے، مگر ہر بار کابل نے مداخلت کر کے انہیں ناکام بنایا، جس کے باعث اعتماد ختم ہوا۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت اور کڑوا ہوگا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ سخت بیان اُس پس منظر میں آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں اور تشدد کی اطلاعات سامنے آئی ہیں — اور ترکی/استنبول میں ہوئے امن مذاکرات بھی بامعنی پیشرفت کے بغیر ختم ہوئے تھے، جس نے خطے میں کشیدگی کو فروغ دیا ہے۔
خواجہ آصف کے بیانیے نے خطے میں سکیورٹی اور سفارتی حلقوں میں ایک نئی شدت پیدا کر دی ہے؛ اب اس پر نگاہیں اس بات پر مرکوز ہوں گی کہ کابل کی حکومت یا افغان طالبان اس بیان کے بعد کس قسم کا ردِ عمل دیں گے اور خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے کیا ثالثی یا سفارتی کوششیں کی جاسکیں گی۔