اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے ایوانِ صدر کے سیاسی استعمال پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوانِ صدر کا کردار ادا کرنا غیر مناسب اور غیر آئینی عمل ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ
“ایوانِ صدر میں آزاد کشمیر کے سیاسی بحران پر تین اجلاس بلائے جانا درست عمل نہیں۔
ریاستی علامتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا آئینی روایات کے منافی ہے۔”
“نواز شریف ہی فیصلہ کریں گے”
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کی تبدیلی کے حوالے سے حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح پیپلز پارٹی اپنی قیادت — آصف علی زرداری یا بلاول بھٹو — سے مشاورت کے بعد فیصلے کرتی ہے، اسی طرح مسلم لیگ (ن) کا بھی فیصلہ اپنی قیادت کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ
“بلاول بھٹو کی زیر صدارت زرداری ہاؤس میں اجلاس ہوا، اس میں کوئی قباحت نہیں،
مگر ایوان صدر کا اس نوعیت کے سیاسی معاملات میں استعمال کرنا مناسب نہیں۔”
“ریاستی علامتوں کا سیاسی استعمال قابلِ مذمت”
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ ایوان صدر میں اجلاسوں نے آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ
“فیصلہ پیپلز پارٹی ضرور کرے لیکن ریاستی علامتوں کو سیاسی تنازعات میں شامل نہ کرے۔
ایوان صدر کی غیرجانبداری برقرار رہنی چاہیے۔”
راجہ فاروق حیدر نے وفاقی وزراء کو بھی مشورہ دیا کہ وہ آزاد کشمیر کے اندرونی سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
سیاسی حلقوں میں نئی بحث
راجہ فاروق حیدر کے اس بیان کے بعد سیاسی مبصرین کے مطابق اسلام آباد اور مظفرآباد کے درمیان تعلقات پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے،
جہاں بعض حلقے ایوان صدر کے کردار کو غیر ضروری مداخلت قرار دے رہے ہیں،
جبکہ دیگر کا مؤقف ہے کہ قومی سطح پر ہم آہنگی کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت ضروری تھی۔