اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایف بی آر اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) میں جاری اصلاحاتی عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے واشنگٹن میں منعقدہ سالانہ ورلڈ بینک کانفرنس میں اپنی اصلاحات سے متعلق کیس اسٹڈی پیش کی، جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید ڈیجیٹل اصلاحات ملکی محصولات کے نظام کو شفاف بنانے میں سنگِ میل ثابت ہوں گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال میں جاری اصلاحات کے تحت آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشن سینٹر، ڈیٹابیس کی مستقل نگرانی اور دیگر محفوظ ڈیجیٹل اقدامات نافذ کیے جا چکے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ نئے نظام میں ایسی صلاحیت موجود ہے کہ اگر کسی بھی معلومات میں تبدیلی کی جائے تو صارف کا آئی پی ایڈریس خودکار طور پر ریکارڈ ہو جائے گا، جس سے ٹیکس فراڈ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
اجلاس میں 2018–2019 کے دوران سامنے آنے والے سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ کمیٹی نے بتایا کہ یہ فراڈ پرال کے پرانے اور غیر محفوظ نظام کی وجہ سے ممکن ہوا، جس میں مؤثر نگرانی اور ڈیٹابیس سیکیورٹی کا فقدان تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ماضی میں ہونے والے سیلز ٹیکس فراڈ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پرال کے نظام کا بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے فارنزک آڈٹ کروایا جائے تاکہ خامیوں کی مکمل نشاندہی کی جا سکے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے فراڈ میں ملوث اداروں، کمپنیوں اور افراد کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ تحقیقاتی کمیٹی تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ رپورٹ میں شناخت ہونے والے مجرمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔