سپریم کورٹ نے افغان مردوں کو پاکستانی شہریت دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستانی خواتین سے شادی کرنے والے افغان مردوں کو شہریت دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے افغان شہری کو پاکستانی اوریجن کارڈ (POC) کے اجرا سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیا۔

سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسداللہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ حکومت نے یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر افغان شہری کسی پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستانی اوریجن کارڈ اور شہریت دی جائے۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ “شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے؟ اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟”
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 117 درخواست گزار ہیں۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ “یہ تو وہ درخواست گزار ہیں جو سامنے آگئے ہیں، باقی کتنے ہوں گے؟”

دورانِ سماعت نادرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا ہونا لازمی شرط ہے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے:

“یہ دیکھنا چاہیے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا ہے یا دروازے سے اندر آیا ہے۔”

بعد ازاں عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔

Related posts

خیبرپختونخوا کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست جاری — 1349 دہشت گردوں کے کوائف شامل

وفاقی حکومت کا 18 نومبر کو این ایف سی ایوارڈ پر اہم اجلاس طلب

کوہستان میں 40 ارب روپے کے میگا کرپشن کیس میں بڑی پیشرفت، ملزم کے گھر سے مزید 20 کروڑ روپے برآمد