مظفرآباد: آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان نیا ڈیڈلاک پیدا ہو گیا ہے، ن لیگ نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کے لیے قبل از وقت انتخابات کی شرط عائد کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا مؤقف ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور دیگر آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد نئے انتخابات کرائے جائیں تو وہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے پر آمادہ ہوں گے۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق جماعت کا ماننا ہے کہ آزاد کشمیر میں سیاسی استحکام کے لیے نئے انتخابات ناگزیر ہیں، جبکہ انہیں خدشہ ہے کہ پیپلز پارٹی اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز اور ہزاروں سرکاری بھرتیوں کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کو بھی حکومت میں شامل کرنے کی خواہاں ہے، تاہم ن لیگ نے واضح کیا ہے کہ وہ صرف عبوری تعاون اس شرط پر کریں گے کہ فوری طور پر قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد دوبارہ ملاقات متوقع ہے، جس میں سیاسی بحران کے حل کے لیے حتمی حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں اپنی حکومت کی مکمل آئینی مدت پوری کرنے کے مؤقف پر قائم ہے۔
 
			         
			        