لاہور: پنجاب اسمبلی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کو مکمل بااختیار بنانے کے لیے اگر 27ویں آئینی ترمیم کرنا پڑے تو یہ کام فوری طور پر کیا جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بحث ہونی چاہیے، کیونکہ جب عوام کو جمہوریت کے ثمرات نہیں ملتے تو ان کا اعتماد جمہوری نظام سے اٹھنے لگتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین میں نیا باب شامل کیا جائے تاکہ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں کرانا لازمی قرار دیا جائے۔ کسی سیاسی جماعت کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ مقامی حکومت کی مدت کم کر سکے۔
اسپیکر کا کہنا تھا کہ “پنجاب اسمبلی کاکس مقامی حکومتوں کے معاملے میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے، کاکس میں 80 ارکان شامل ہیں جن میں 35 اپوزیشن سے تعلق رکھتے ہیں۔”
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 140-A نامکمل ہے، جس کے تحت صوبوں پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتیں قائم کریں۔ لیکن بدقسمتی سے نئی حکومت آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا، اور نیا قانون بنانے میں تین سال لگ گئے۔ “آج بھی عوام کو صفائی اور نکاسیِ آب جیسے بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔”
قرارداد کے مطابق، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں تاکہ حقیقی معنوں میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں۔
ملک احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ “میں نے فیض آباد اور مری روڈ پر بدامنی دیکھی، لوگ سڑکوں پر گڑھے کھود رہے تھے اور پولیس پر فائرنگ کر رہے تھے۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں لا قانونیت کیوں ہے؟ امن و امان کا قیام حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے۔”
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کو ایک بڑا سیاستدان سمجھتے ہیں، ان کی رائے قابلِ احترام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہ ہو۔ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔”
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے مالی، سیاسی اور انتظامی خودمختاری کے لیے اپنی جامع تجاویز پارلیمان کو بھجوا دی ہیں اور امید ظاہر کی کہ وفاق ان تجاویز کو سنجیدگی سے لے گا۔