لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں امن و امان کے قیام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بڑے فیصلوں کا اعلان کر دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و قانون سے متعلق ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا، جس میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت نفاذ، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے فیصلے کیے گئے۔
وزارتِ داخلہ پنجاب کے مطابق، صوبے بھر میں کسی کاروبار، سیاسی جماعت یا فرد واحد کو کسی بھی مقصد کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ تاہم جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی، غیر قانونی غیر ملکیوں کی معاونت یا نفرت انگیزی پھیلانے والے عناصر اب پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں ہوں گے۔
پنجاب حکومت نے اعلان کیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے کی جائے گی تاکہ اشتعال انگیز تقاریر یا مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
حکومت نے واضح کیا کہ صوبے میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، البتہ فتنہ پرست اور انتہا پسند سوچ رکھنے والے عناصر کے خلاف قانون کی گرفت سخت کر دی گئی ہے۔
صوبائی حکومت نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے مذہبی سرگرمیوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی، بلکہ مذہبی ہم آہنگی میں کردار ادا کرنے والی جماعتوں کی مکمل سرپرستی کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ہدایت کی کہ صوبے بھر میں مساجد کی تزئین و آرائش، صفائی، نکاسی کے نظام کی بہتری اور اطراف کے راستوں کی کلیئرنس یقینی بنائی جائے۔ ساتھ ہی 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لیے ڈیجیٹل میپنگ شروع کر دی گئی ہے تاکہ ان کے اندراج اور ادائیگی کے عمل کو شفاف بنایا جا سکے۔
حکومتِ پنجاب کے مطابق، غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جبکہ جو شہری رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرا رہے ہیں، ان کے جذبۂ تعاون کو سراہا گیا ہے۔
مزید برآں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی معاونت یا سہولت کاری پر بھی سخت سزائیں دی جائیں گی۔
پنجاب حکومت نے اعلان کیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال انگیزی پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔ اس مقصد کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔
اعلامیے کے اختتام پر حکومت پنجاب نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا:
“پنجاب امن کا گہوارہ ہے، اسے کسی صورت انتشار کا میدان نہیں بننے دیا جائے گا۔