اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان وفد کے اس دعوے کو “مضحکہ خیز اور غیر منطقی” قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد دراصل افغان سرزمین پر موجود پاکستانی پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ
“یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں کو انتہائی تباہ کن اسلحے سے مسلح ہو کر واپس جا رہے ہیں؟ اور وہ بھی سڑکوں یا گاڑیوں سے نہیں بلکہ پہاڑوں کے دشوار گزار راستوں سے چوروں کی طرح پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔”
وزیرِ دفاع نے کہا کہ افغان وفد کی یہ تاویل دراصل نیت کے فتور اور خلوص سے عاری رویے کا مظہر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس قسم کے بیانات حقائق کو مسخ کرنے اور دہشت گردی کے اصل ذمہ داروں کو چھپانے کی کوشش ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی خواجہ آصف نے طالبان حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ
“اگر طالبان نے اپنی لگام دہلی کے حوالے کر دی ہے تو پھر مشکل ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو افغانستان کے اندر جا کر بھی جواب دیں گے۔”
وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان نے پوری سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ کوشش کی کہ دونوں ممالک امن اور باہمی احترام کے ساتھ رہیں، لیکن کابل حکومت نے تصادم کا راستہ اختیار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو پاکستان بھرپور اور مؤثر جواب دینے میں دیر نہیں کرے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور دہشت گردوں یا ان کے سہولت کاروں کے لیے اب کوئی رعایت نہیں ہوگی۔