اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ان کے دورِ حکومت میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ کوششوں سے صوبے کے بیشتر حصوں سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ انہوں نے سکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کے ساتھ مل کر ایک مربوط حکمتِ عملی تیار کی، جس کے نتیجے میں بڑے دہشتگرد گروپس کو کمزور اور پسپا کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ
“جب میں اقتدار میں آیا تو دہشتگرد صوبے کے مختلف حصوں میں آزادانہ گھوم رہے تھے، لیکن ہمارے دور میں ان میں سے بیشتر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔”
سابق وزیر اعلیٰ نے تاہم سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ علاقوں میں حالات دوبارہ خراب ہو رہے ہیں، لیکن بروقت اقدامات سے امن ایک بار پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ ان کی حکومت کے آغاز میں عوام اور پولیس کے کچھ حلقے فوج کی واپسی کے مطالبے کر رہے تھے، لیکن حکومت کی مسلسل کوششوں سے عوام نے فوج کے ساتھ تعاون شروع کیا، اور فوج، پولیس اور شہریوں نے متحد ہو کر دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دورِ حکومت میں سب سے زیادہ تعداد میں دہشتگردوں کا خاتمہ کیا گیا، اور جنوبی و شمالی وزیرستان، باجوڑ، تیراہ اور بیشتر ضم شدہ اضلاع کو دہشتگردوں سے پاک کیا گیا۔
گنڈا پور نے فوج، پولیس اور قبائلی عمائدین کے درمیان اعتماد کی بحالی اور تعاون کو بھی اپنی حکومت کی بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کے مطابق، ضم شدہ اضلاع کی مقامی کمیونٹی نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی۔
اپنی کامیابیوں میں سے ایک کا ذکر کرتے ہوئے گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے کرّم میں ایک صدی پرانا فرقہ وارانہ مسئلہ حل کیا جس کی وجہ سے برسوں لڑائیاں ہوتی رہیں۔
“یہ مسئلہ کئی ماہ کی کوششوں سے حل ہوا، اور میرے دورِ حکومت کے آخری سات ماہ میں کرّم میں ایک بھی گولی نہیں چلی۔”
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اب کرّم اور کچھ دیگر علاقوں، خصوصاً خیبر اور باجوڑ میں پرتشدد واقعات دوبارہ بڑھنے لگے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان نے ان سے استعفیٰ طلب کیے جانے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ کے طور پر برقرار رہنے کی پیشکش کی تھی، تو انہوں نے اس کی نہ تردید کی نہ تصدیق، اور کہا کہ “ہر بات عوام کے سامنے لانا مناسب نہیں۔”
واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کے دورِ حکومت میں چار ڈرون حملے ہوئے، جن پر انہیں پارٹی کے اندر اور اڈیالہ جیل میں موجود قیادت کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم، پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سہیل آفریدی کے صرف 18 روزہ دور میں چھ ڈرون حملے ہوئے لیکن عمران خان سمیت پارٹی قیادت نے اس پر خاموشی اختیار کی۔