سیالکوٹ: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، تاہم مشرقی محاذ پر بھارت کو شکست ہوئی ہے اور مودی سرکار اب خاموش ہے۔
سیالکوٹ میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے لیے کھولا گیا ہے، جہاں کسی قسم کی تجارت کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ “بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ اس بہانے واپس نہ آسکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پروسیس بھی بند ہے، اور جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوتی یہ عمل معطل رہے گا۔”
افغان باشندوں کے معاملے پر بین الاقوامی ثالثی
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی بار بین الاقوامی سطح پر زیرِ بحث آیا ہے۔
ان کے مطابق، ترکیہ اور قطر اس معاملے میں خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ “پہلے تو افغانستان غیرقانونی مقیم افغانوں کے مسئلے کو تسلیم نہیں کرتا تھا، وہ اسے پاکستان کا مسئلہ قرار دیتا تھا، لیکن اب بین الاقوامی سطح پر اس کی اونرشپ سامنے آگئی ہے۔”
ان کے مطابق ترکیہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ “اگر افغان سرزمین سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ ادا کیا جائے گا۔”
“سیز فائر کی خلاف ورزی افغانستان کر رہا ہے”
خواجہ آصف نے کہا کہ “ہماری طرف سے کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی افغانستان کی جانب سے ہو رہی ہے۔ وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ ان معاملات میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اس ثالثی عمل میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
“کے پی کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہیں”
وزیر دفاع نے کہا کہ “پاکستان کی پوری قوم، خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام میں شدید غصہ ہے کیونکہ دہشت گردی کا سب سے زیادہ اثر اسی صوبے پر پڑا ہے۔ تمام ادارے، سیاستدان اور قوم اس معاملے پر آن بورڈ ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کا فوری حل نکلے۔”
ان کا کہنا تھا کہ “حل صرف ایک ہے — افغان سرزمین سے دہشت گردی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے۔”
“بھارت کی پراکسی وار کے ثبوت موجود ہیں”
خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دورِ حکومت سے موجود ہیں۔
ان کے مطابق “اب تو کسی ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ دنیا اس حقیقت کو تسلیم کر چکی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم شواہد بھی پیش کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، لیکن مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں، مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔”
“سویلائزڈ تعلقات ترجیح ہیں”
وزیر دفاع نے کہا کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ “افغانستان کی جانب سے جو تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، دنیا اسے بخوبی سمجھتی ہے۔ پچھلی پانچ دہائیوں میں پاکستان نے جو نقصانات اٹھائے ہیں وہ دراصل مشترکہ نقصان ہیں۔”