ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو ماہانہ وظیفہ دینے کے فیصلے کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ “پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے، برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے اس ملک کے لیے قربانیاں دیں، لیکن آج مدارس کے کردار کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔”
“علما کو 25 ہزار دے کر ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟”
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ “ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں علما کو 25 ہزار روپے دیں گے، انہیں سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ کس مد میں ملا کر ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟”
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مثالیں دینا پسند ہیں تو “پھر وہی نظام یہاں بھی نافذ کیا جائے۔”
“بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول”
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ انہیں دھمکی دی جاتی ہے کہ فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جائے گا۔
انہوں نے سخت لہجے میں کہا: “بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول!”
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے پہلے ہی قانون بن چکا ہے اور اب انہیں مزید دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ چند روز قبل پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ فیصلہ حکومت پنجاب کے مذہبی ہم آہنگی اور فلاحی اقدامات کے پیکیج کا حصہ بتایا گیا تھا۔