کراچی: امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ شہر میں سڑکیں نہیں بنیں جبکہ شہریوں کو ہزاروں روپے کے الیکٹرونک چالان کیے جا رہے ہیں۔ اِن کا کہنا تھا کہ جماعتِ اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور وہ کراچی کو موجودہ “لوٹ مار اور قبضے” کے نظام سے آزاد کرائیں گے۔
تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے نو منتخب ٹاؤنز میں ترقیاتی کام دوبارہ شروع کر دیے ہیں اور وہ ٹاؤنز کی ملکیت لے کر مسائل حل کرائیں گے۔ انہوں نے صوبائی و شہری انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے استفسار کیا کہ “ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا”، اور کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (KCR) نہیں بن رہی، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے جبکہ اورنج لائن پورے اورنگی کو کور نہیں کر سکی۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا:
“شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے۔” اُن کا دعویٰ تھا کہ لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار روپے لے لیے جا رہے ہیں — “یہ کیا ڈرامہ ہے؟”
مقامی خودمختاری اور بلدیاتی حقوق
امیر جماعتِ اسلامی نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں من پسند حلقہ بندیوں کے ذریعے فائدہ اٹھایا اور “دھاندلی” کرکے اپنا میئر منتخب کیا۔ اُن کے بقول ٹاؤنز کو اختیارات منتقل نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے مقامی سطح پر ترقیاتی کام متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں حالانکہ شہری خود اس کا خرچ ادا کر رہے ہیں، جب کہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے لینڈفِل سائٹ تک کچرا پہنچانے کا طریقہ کار موجود ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ “ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔” حافظ نعیم الرحمان نے جماعتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام تعمیر و ترقی کے کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نارتھ ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں کام جاری ہے اور ٹاؤن چیئرمین زمہ داری نبھائیں۔
روزگار، تعلیم اور نوجوان نسل
حافظ نعیم الرحمان نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی میں نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے اور شہر کے نوجوان روزگار سے دور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے تعلیم کو “خیرات” قرار دینے کی نفی کی اور کہا کہ تعلیم بچوں کا حق ہے۔ انہوں نے نسلِ زی (Generation Z) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مایوس کیا جا رہا ہے اور جماعتِ اسلامی “بنو قابل” پروگرام کے ذریعے نسلِ زی کو باصلاحیت بنارہی ہے۔
مطالبات اور آئندہ لائحہ عمل
امیر جماعتِ اسلامی نے حکومتی سطح پر مطالبہ کیا کہ انہیں کام کرنے دیا جائے، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جماعتِ اسلامی تیاری کر رہی ہے اور اگر لوگ اُن کے ساتھ نکلے تو “آپ کو جانا ہوگا” — اس جملے کو انہوں نے تقریر کے اختتام میں دہرایا۔